سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی جانب سے بغداد کے بین الاقوامی کتاب میلے میں نادر خطی نسخوں اور آثار کی نمائش

حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی جانب سے بغداد کے بین الاقوامی کتاب میلے میں نایاب قلمی نسخوں اور آثار کی نمائش

بین الاقوامی کتاب میلہ بغداد میں حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے اپنی علمی و ثقافتی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے نایاب قلمی نسخوں اور تاریخی آثار کی ایک منفرد نمائش پیش کی۔ اس نمائش کا انعقاد شعبہ امور فکری و ثقافتی کے تعاون اور علوی میوزیم کی خصوصی شمولیت سے کیا گیا، جس میں نئے اور متنوع پروگرام شامل تھے۔

حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے بین الاقوامی کتاب میلہ بغداد میں اپنی علمی و ثقافتی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے نایاب قلمی نسخوں اور تاریخی آثار کی ایک منفرد نمائش پیش کی۔ اس نمائش کا انعقاد شعبہ امور فکری و ثقافتی کے تعاون اور علوی میوزیم کی خصوصی شمولیت سے کیا گیا، جس میں نئے اور متنوع پروگرام شامل تھے۔

علوی میوزیم کے ذمہ دار عمار ماشاءاللہ نے بتایا کہ اس خصوصی شرکت کے دوران ایسے قیمتی نسخوں کی تصاویر پیش کی گئیں جو پہلی، تیسری اور چھٹی صدی ہجری سے تعلق رکھتے ہیں، ساتھ ہی دسویں، گیارہویں اور بارہویں صدی ہجری کے نایاب آثار بھی پہلی بار ایک منفرد اور فنکارانہ انداز میں پیش کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میوزیم میں محفوظ نایاب قیمتی ہدیے اور خاص طور پر حوزہ علمیہ کے شہداء کے یادگار آثار کو جدید "ہولوگرام ٹیکنالوجی” کے ذریعے نمائش کے لیے پیش کیا گیا، جس نے حاضرین کو ایک نیا اور تخلیقی تجربہ فراہم کیا۔

ماشاءاللہ نے وضاحت کی کہ اس موقع پر ایک علمی نشست بعنوان "بغداد میں کتابتِ قرآن کی روایات” بھی منعقد ہوئی، جو علمی حلقوں میں خاص توجہ کا مرکز بنی، اس کے علاوہ روزانہ ورکشاپس بھی ترتیب دی گئیں جن کا موضوع کاغذ سازی کی صنعت تھا، ان ورکشاپس کو غیرمعمولی پذیرائی ملی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نمائش دراصل حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی اس مسلسل کاوش کا حصہ ہے جس کا مقصد علمی و فکری ورثے کو جدید اور تعاملی انداز میں پیش کرنا ہے تاکہ معاشرے میں ثقافتی بیداری کو فروغ ملے۔

یاد رہے کہ حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے اس سال بھی کتاب میلے میں نمایاں اور فعال شرکت کی، جس میں شعبہ امور فکری و ثقافتی، میڈیا، انفارمیشن ٹیکنالوجی، روابط عامہ، انجینئرنگ و فنی امور، محسن ثقافتی مرکز اور دیگر معاون یونٹس شامل تھے۔

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے