کتاب دارالسلام میں آیا ہے کہ جب سلطان مراد عثمانی (مراد چہارم) نے عراق پر حملہ کر کے بغداد کو فتح کرنے کا ارادہ کیا تو اس لشکرکشی کے دوران نجف اشرف کے عوام کے قتلِ عام کا حکم بھی صادر کیا۔
ان ہولناک حالات میں، مولیٰ حاجی محمد نامی ایک قاری ، کچھ افراد کے ساتھ نجف سے بھاگ گئے کیونکہ انہیں اپنی جان کا خطرہ لاحق تھا۔
جب وہ لوگ نجف شہر کے قریب خورنق نامی علاقے میں پہنچے جو تو وہاں قیام کیا۔
رات میں مولیٰ حاجی محمد قاری نے خواب میں دیکھا کہ وہ حرم مقدس امیرالمؤمنینؑ میں موجود ہیں اور مولا ضریح مقدس سے باہر تشریف لائے ہیں، ایک کرسی پر تشریف فرما ہیں اور لوگوں کو نصیحت فرما رہے ہیں اور ان سے ان کے حالات دریافت فرما رہے ہیں۔
حضرت علیہالسلام ایک ایک فرد کے حالات پوچھنے لگے: فلاں کہاں ہے؟ فلاں کہاں گیا؟ یہاں تک کہ جب مولیٰ حاجی محمد قاری کا نام آیا تو عرض کیا گیا کہ وہ نجف چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
اس کے بعد حضرت میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:کہاں جا رہے ہو؟
میں نے عرض کیا:مولا! آپ تو جانتے ہیں کہ سلطانِ عثمانی نے قتلِ عام کا حکم دیا ہے، جان بچانا واجب ہے اسی لیے شہر سے نکل آیا ہوں۔
امام علیہالسلام نے فرمایا:نہ ڈرو! میں تمہاری حفاظت کروں گا۔
پھر میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:واپس نجف لوٹ جاؤ۔
میں بیدار ہوا اور اپنا خواب اپنے ساتھیوں کو سنایا۔
انہوں نے کہا:یہ صرف ایک خواب ہے، اس پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا۔
اسی دوران بیابان کی طرف سے آواز آئی کوئی میرا اور میرے ساتھیوں کا نام لے کر پکار رہا تھا۔
میں باہر گیا اور پوچھا:آپ مجھے بلا رہے ہیں؟
انہوں نے کہا:ہم ملا حاجی محمد اور اُن کے ساتھیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔
میں نے کہا:میں ہی ملا حاجی محمد ہوں۔
اُن کے ساتھ ایک شخص تھا جس کا نام مولا میرزا بیگ ساوجی تھا۔
اس نے مجھ سے پوچھا:کہاں جا رہے ہو؟
میں نے انہیں پوری بات سنائی۔
انہوں نے جواب دیا:امیرالمؤمنین علیہ السلام آپ کی حفاظت کریں گے۔
میں اس بات سے بہت متاثر ہوا اور رونے لگا۔
انہوں نے میرے رونے کی وجہ پوچھی تو میں نے اپنا خواب تفصیل سے بیان کیا۔
پھر میں ان کے ساتھ واپس نجف اشرف چلا گیا۔
اگلی صبح یہ خوشخبری ملی کہ:سلطان عثمانی نے نجف کے عوام کے قتلِ عام کا حکم منسوخ کر دیا ہے۔
مأخذ: دارالسلام، جلد 2، ص 70