سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

نجف اشرف کی قدیمی ترین اور مشہور و معروف مساجد

نجف اشرف کی قدیمی ترین اور مشہور و معروف مساجد

شہر نجف اشرف کو مساجد کی کثیر تعداد کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے،اس شہر میں بہت سی ایسی مساجد موجود ہیں جن کا تاریخی پس منظر نہایت قدیم ہے۔

نجف اشرف ایک دینی مرکز  اور بڑا اسلامی شہر ہے، جہاں پرانے شہر کے تمام گلی کوچے، مساجد اور امامباڑوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہ مساجد اور امامباڑے شہر کے قدیم حصے کے چار مشہور محلوں «مشراق، براق، عمارہ اور حویش» کے دائرے میں واقع ہیں۔

نجف اشرف میں مساجد کی کثرت کی ایک منطقی وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ ادوار کے مراجع تقلید اور مشہور علماء ، نماز جماعت کو حرم مطهر امیرالمومنین علیہ السلام کے صحن یا مزار مقدس میں ادا نہیں کرتے تھے، کیونکہ وہ اس عمل کو زائرین کے لیے محدودیت سمجھتے تھے۔ مثال کے طور پر، «شیخ جعفر کاشف الغطاء» اپنی کتاب «کشف الغطاء» میں اس بات کی وضاحت کرتے هوئے فرماتے ہیں کہ «حرم امیرالمومنین علیہ السلام کے صحن میں نماز جماعت پڑھنا زائرین کے حقوق  غصب کرنے کے مترادف ہے! »۔ البتہ یہ علماء ،مجتہدین  اور دیگر شخصیات اپنے اپنے مخصوص نظریات رکھتے تھے، مگر یهی چیز  اس بات کی وجہ بنی که گذشتہ مراجع اور علمائے کرام  نے نجف اشرف کے چاروں محلوں میں اپنی ذاتی مساجد تعمیر کر لیں، جہاں وہ نمازیں بھی ادا کیا کرتے تھے اور ساتھ ہی، یہ مساجد ان علماء کے حوزوی دروس کا مرکز بھی تھیں۔

نجف اشرف کی مشہور اور قدیم  تاریخی مساجد 

اگر ہم نجف اشرف کے چاروں مشہور محلوں میں واقع سب سے زیاده مشہور اور قدیم مساجد کا ذکر کریں، تو ہمیں سب سے پرانے محلے «مشراق» کی طرف جانا ہوگا۔

سارے پرانے شہر، خاص طور پر محلہ مشراق کی حدود میں ( حرم مطهر امیرالمومنین علیہ السلام سے ملحق مساجد جیسے مسجد الرأس، مسجد عمران بن شاہین اور مسجد خضرا کے علاوه)، سب سے پرانی  مسجد ،شیخ الطائفہ یعنی «شیخ ابو جعفر طوسی» کی مسجد ہے جن کی تاریخ وفات 460 ہجری هے۔

دوسری قدیم مسجد محلہ براق میں واقع «مسجد طریحی»ہے، جو اپنے زمانے کے عظیم المرتبت مرجع،  محقق شیخ فخرالدین طریحی سے منسوب ہے، جنھوں نے 1085 ہجری میں وفات پائی ۔ بعض  لوگ اس مسجد کی نسبت محقق کرکی (متوفی 940 ہجری) سے بھی دیتے ہیں۔

محلہ عمارہ کی  دو اہم تاریخی مساجد

محلہ عمارہ میں  دو اہم تاریخی مساجد هیں جن  میں سب سے پہلی مسجد، مسجد جواهری هے جو  عظیم المرتبت مرجع شیخ محمد حسن صاحب جواهر (متوفی 1264 ہجری) نے تعمیر کروائی۔

دوسری مسجد، مسجد  کاشف الغطاء  هے جو   مرجع تقلید شیخ موسی آل کاشف الغطاء (متوفی 1331 ہجری) نے بنوائی تھی، جو شیخ جعفر کاشف الغطاء کے فرزند تھے۔

محلہ حویش کے آخر میں «مسجد ہندی» واقع هے  جو  علامہ شیخ حسین نجفی (متوفی 1251 ہجری) کے دور میں بنی تھی ۔ بعد میں سید محسن حکیم نے اس کی توسیع اور تجدید کرائی۔

مسجد انصاری (ترکوں کی مسجد): یہ مسجد مرجع اعلیٰ، شیخ مرتضی انصاری (متوفی 1281 ہجری) نے تعمیر کرائی تھی ۔

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے