سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ضریح کے پنجرے کی ساخت اور نصب کرنے کی تاریخ

امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ضریح کی جالی کی ساخت اور نصب کرنے کی تاریخ

وہ جالی جو حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ضریح مطہر کے گرد نصب ہے، اس کے اندر ایک خوبصورت نقش و نگار والا لکڑی کا صندوق رکھا گیا ہے، صندوق کے نچلے حصے کے گرد تقریباً دو بالشت اونچائی تک سفید سنگِ مرمر کا استعمال کیا گیا ہے۔

یہ موجودہ جالی ۱۳۶۱ھ بمطابق ۱۹۴۲ ء میں بنایا گیا لیکن اس سے پہلے بھی مختلف ادوار میں کئی جالیاں نصب کی جا چکی تھیں، جو حضرت علیؑ کی ضریح مطہر کے گرد نصب رہیں، ان سب میں فنی مہارت، نمایاں کاریگری اور جدید فنون و اختراعات کی جھلک نمایاں تھی۔

پہلی نقرہ کاری شدہ جالی
سنہ ۱۲۰۲ ھ میں حضرت علیؑ کے روضے پر چاندی کی پہلی جالی نصب کی گئی۔
پھر ۱۲۰۴ ھ بمطابق ۱۷۸۹ ء میں قاجاریہ سلسلہ کے بانی بادشاہ محمد خان قاجار کے حکم پر اس جالی کی تجدید و مرمت کی گئی، انہوں نے نئی جالی کے دروازے پر نام اور تجدید کی تاریخ کندہ کروائی، یہ جالی مستطیل تھی۔
سنہ ۱۳۵۶ ہجری قمری میں البہرہ فرقے کے امام سید طاہر سیف الدین نے امیرالمؤمنین علیؑ کی ضریح کے لیے نئی جالی کی تیاری کا حکم دیا،یہ جالی پانچ سال تک ہندوستان میں بنائی جاتی رہی اور اس پر ۸۰ ہزار دینار کی لاگت آئی،اس جالی کی تیاری میں ۱۰۵۰۰ مثقال سونا،۲۰ لاکھ مثقال چاندی استعمال ہوئی۔
جالی کے گرد سید طاہر بن سیف الدین کا قصیدہ بھی کندہ کیا گیا۔
بعض تاریخی ذرائع کے مطابق یہ جالی ۸۷۵۰ مثقال خالص سونے اور ۱۵ لاکھ مثقال چاندی سے بنائی گئی تھی۔
یہ جالی امام علیؑ کی ولادت (۱۳ رجب ۱۳۶۱ ہجری قمری) کے دن نمائش کے لیے پیش کئی گئی۔
جس دن یہ جالی نجف اشرف پہنچی، شہر کو ۱۲۰ صندوقوں کے ذریعے سجایا گیا، گویا نجف نے نئے اور پاکیزہ لباس پہنا ہو۔
اس جالی کو ضریح پر نصب کیے جانے کے موقع پر ایک عظیم الشان جشن منعقد ہوا جس میں عوام الناس اور حکومت دونوں کی شرکت رہی۔
تقریب میں اُس وقت کے وزیر اعظم نوری السعید اور عراقی ایوانِ بالا کے رکن سید عبدالمهدی المنتفکی نے شرکت کی،اس تقریب میں قصائد ،تقاریر اور ادبی نشستیں بھی ہوئیں،جن میں ادبی تنظیم ادب فائنڈیشن اور النشر کلب کے ارکین نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ اس وقت کے عراقی ادارہ اوقاف کے ڈائریکٹر جنرل بھی موجود تھے۔
اس موقع پر شیخ حسن بن شیخ کاظم سبتی نے جالی کی تجدید اور سالِ نصب کے متعلق ایک منظوم کلام بھی پیش کیا۔
بعد ازاں 1985 عیسوی میں، اُس وقت کی عراقی حکومت نے اس ضریح مطہر کی دوبارہ طلا کاری (سونے سے ملمع کاری) کروائی
اور اسے قدرتی ریشم (حریر) سے آراستہ کیا گیا، جس میں خالص سونا بھی استعمال کیا گیا۔

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے