سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

لبوں سے اٹھتی آہِ رسولؐ اور مظلومیتِ بعدِ رسولؐ کی داستان

لبوں سے نکلتی آہِ رسولؐ اور مظلومیتِ بعدِ رسولؐ کی داستان

رسالت مآب صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کی ہر حدیث اور آپ کے لبوں کی ہر جنبش، امت کے لیے نورِ حکمت کا مینار ہے۔ تاریخ، مستقبل کے ان اندوہناک واقعات کی گواہی دیتی ہے جن کی خبر نبیِ صادق الامینؐ نے اپنی حیاتِ طیبہ میں ہی دے دی تھی۔

رسالت مآب صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کی ہر حدیث اور آپ کے لبوں کی ہر جنبش، امت کے لیے نورِ حکمت کا مینار ہے۔ تاریخ، مستقبل کے ان اندوہناک واقعات کی گواہی دیتی ہے جن کی خبر نبیِ صادق الامینؐ نے اپنی حیاتِ طیبہ میں ہی دے دی تھی۔

شیخ صدوق اپنی معتبر کتاب ‘الأمالی’ میں ابنِ عباس سے ایک روایت نقل کرتے ہیں:

ایک روز رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ تشریف فرما تھے کہ امام حسن علیہ‌السلام آئے۔ آنحضرتؐ نے انھیں دیکھا تو گریہ کرنے لگے اور انھیں اپنے دائیں زانو پر بٹھایا،پھر امام حسین علیہ‌السلام آئے، آپ نے گریہ کیا اور انھیں بائیں زانو پر بٹھایا۔ اس کے بعد بی بی فاطمہ سلام‌اللہ‌علیها تشریف لائیں، آپ رو دیے اور انھیں اپنے سامنے بٹھایا۔ آخر میں امیرالمؤمنین علیہ‌السلام تشریف لائے، آپ نے شدید گریہ کیا اور انھیں اپنے پہلو میں جگہ دی۔

ابنِ عباس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج آپ نے کسی کو دیکھ کر خوشی کا اظہار نہیں فرمایا، ہر ایک کی آمد پر گریہ کیا؟ رسولِ اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس نے مجھے نبی بنایا… میں اور یہ افراد اللہ کے نزدیک سب مخلوقات سے افضل ہیں اور روئے زمین پر کوئی بھی ان سے زیادہ مجھے محبوب نہیں”۔ بالخصوص، آپ نے اپنی لختِ جگر، بی بی فاطمہ سلام‌اللہ‌علیها کے مقام کو بیان فرمایا: "میری بیٹی فاطمہ، عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں، میرا ٹکڑا، آنکھوں کا نور، دل کا سکون اور انسانی شکل میں حور ہیں (حوراء انسیة)۔ جب یہ محرابِ عبادت میں کھڑی ہوتی ہیں تو ان کا نور آسمان کے فرشتوں کے لیے ایسے چمکتا ہے جیسے زمین پر ستارے”۔ پھر آپ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں پر مباہات فرماتا ہے کہ "گواہ رہو کہ میں نے اس (فاطمہ سلام‌اللہ‌علیها) کے شیعوں کو جہنم سے امان دے دی ہے”۔ یہ فرمانے کے بعد، آپ صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ دوبارہ شدت سے گریہ فرمانے لگے۔

فرمایا: "ان کو دیکھ کر مجھے وہ سب یاد آگیا جو میرے بعد ان کے ساتھ ہوگا۔ گویا دیکھ رہا ہوں کہ ان کے گھر کے ساتھ جسارت کی گئی ہے، ان کی حرمت پامال کردی گئی، ان کا حق غصب ہوچکا، ان کا پہلو شکستہ ہوگیا، ان کا بچہ سقط ہوگیا، فریاد کررہی ہیں: يا محمداه! لیکن کوئی جواب نہیں دیتا، استغاثہ کرتی ہیں لیکن کوئی مدد نہیں کرتا.” آخر میں فرمایا: "وہ بیمار ہوں گی، مریم بنت عمران ان کی مونس بنیں گی۔ وہ کہیں گی: پروردگار! مجھے بابا کے پاس پہنچا دے اور وہ میرے بعد سب سے پہلے مجھ سے آ ملیں گی، محزون، مصیبت زدہ، غمگین اور شہیدہ۔”  آخر میں رسولِ خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ نے فرمایا: "اے اللہ! ان پر ظلم کرنے والوں پر لعنت کر، ان کے حق کو غصب کرنے والوں کو عذاب دے، اور ہمیشہ کے لیے جہنم میں رکھ جنھوں نے ان کے پہلو پر ضرب لگائی اور ان کے بچے کو شہید کیا، فرشتوں نے کہا: آمین۔[1]

آنحضرتؐ کے اشک دراصل آنے والے اندوہناک واقعات کی ترجمانی ہیں، وہ دن جب بی بی فاطمہ سلام‌اللہ‌علیها کی حرمت پامال ہوگی، ان کا حق غصب کیا جائے گا، اور آسمان و زمین اس ظلم پر ماتم کریں گے۔ پیغمبر صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کی دعا کے مطابق جس نے سیدہ پر ظلم کیا اس کا ٹھکانہ ہمیشہ جھنم ہے. اور ان کے شیعہ خدا کی رحمت کے سایہ میں ہیں۔

[1] ۔ الأمالی للصدوق، جلد1 ، ص 112

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے