سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

اعمالِ یوم شہادتِ حضرتِ فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیہا ؛ تقاضائے محبت و مودت

اعمالِ یوم شہادتِ حضرتِ فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیہا ؛ تقاضائے محبت و مودت

محبت و مودت کا تقاضا ہے کہ مؤمنین و مؤمنات اپنی حیات میں اہلِ بیت علیہم‌السلام کی یاد اور ان کی عظمت کو زندہ رکھیں۔

محبت و مودت کا تقاضا ہے کہ مؤمنین و مؤمنات اپنی حیات میں اہلِ بیت علیہم‌السلام کی یاد اور ان کی عظمت کو زندہ رکھیں. اسی قلبی انسیت و مودت کے تحت معصومین علیهم‌السلام کے یوم شہادت کے مخصوص اعمال انجام دیے جاتے ہیں، زیرِ نظر تحریر بھی سیده کونین حضرتِ فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیہا کے یومِ شہادت کے مخصوص اعمال پر مشتمل ہے، تاکہ پیروانِ ولایت ان برگزیدہ اعمال کی ادائیگی سے اجرِ عظیم کے مستحق ٹھہریں۔

زیارت کا اہتمام

اس دن کی سب سے اہم عبادت جناب سیدہ سلام‌اللہ‌علیہا کی زیارت ہے،زیارت کے کلمات اس طرح ہیں: "السّلامُ عَلَيْكِ يَا سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ… السَّلامُ عَلَيْكِ أَيَّتُهَا الْمَظْلُومَةُ الْمَمْنُوعَةُ حَقَّهَا” ان کلماتِ سلام کے بعد دعا پڑھی جاتی ہے: "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى أَمَتِكَ وَ ابْنَةِ نَبِيِّكَ وَ زَوْجَةِ وَصِيِّ نَبِيِّكَ…” (مفاتيح الجنان، روزِ شہادت کے اعمال) یہ زیارت مؤمنین کے قلوب میں محبتِ فاطمہ علیهاالسلام اور آپ کے عظیم مقام کا شعور بیدار کرتی ہے، اور آپ پر ڈھائے گئے مظالم کی یاد تازہ رکھتی ہے۔

نمازِ شهادتِ حضرتِ فاطمه سلام‌اللہ‌علیہا کی ادائیگی

روزِ شہادت کی مخصوص نماز دو رکعت ہے، طریقہ یہ ہے کہ ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد ساٹھ مرتبہ سورۂ اخلاص (قل‌ھواللہ) کی تلاوت کی جائے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو، تو پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ اخلاص، اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ کافرون (قل‌یا‌ایھا‌الکافرون) پڑھی جائے، سلام کے بعد زیارتِ حضرتِ زہرا علیهاالسلام پڑھی جائے۔[1]

نمازِ جنابِ سیدہ علیهاالسلام

جنابِ سیدہ سلام‌اللہ‌علیہا خود بھی دو رکعت نماز ادا فرمایا کرتی تھیں جو جبرائیل لے کر نازل ہوئے تھے۔ اس کی کیفیت یہ تھی کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد سو مرتبہ «إِنَّا أنزلناه» اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سو مرتبہ سورۂ توحید پڑھی جاتی تھی۔ نماز کے سلام کے بعد اِس دعا کا پڑھنا مستحب ہے جو بی بی سلام‌اللہ‌علیہا خود پڑھا کرتی تھیں: سُبْحَانَ ذِي اَلْعِزِّ اَلشَّامِخِ اَلْمُنِيفِ سُبْحَانَ ذِي اَلْجَلاَلِ اَلْبَاذِخِ اَلْعَظِيمِ سُبْحَانَ ذِي اَلْمُلْكِ اَلْفَاخِرِ اَلْقَدِيمِ سُبْحَانَ مَنْ لَبِسَ اَلْبَهْجَةَ وَ اَلْجَمَالَ سُبْحَانَ مَنْ تَرَدَّی‌ بِالنُّورِ وَ اَلْوَقَارِ سُبْحَانَ مَنْ يَرَی‌ أَثَرَ اَلنَّمْلِ فِي اَلصَّفَا سُبْحَانَ مَنْ يَرَی‌ وَقْعَ اَلطَّيْرِ فِي اَلْهَوَاءِ سُبْحَانَ مَنْ هُوَ هَكَذَا وَ لاَ هَكَذَا غَيْرُهُ[2]

عاشقانِ سیدہ سلام‌اللہ‌علیہا کو چاہیے کہ اس عظیم نماز اور اس کے بعد کی دعا کی تلاوت فرمائیں۔

گریہ و عزاداری

ہر شخص اپنی استطاعت و توانائی کے مطابق جناب سیدہ سلام‌اللہ‌علیہا کی شہادت کے دن عزاداری برپا کرے۔ عزاداری محض دکھ کا اظہار نہیں، بلکہ بی بی علیهاالسلام کے حق اور مظلومیت کی یاد دہانی ہے اور ظالم کے منہ پر یہ طمانچہ ہے کہ ستم کو تا صبحِ قیامت چھپنے نہیں دیا جائے گا۔ معصومین علیهم‌السلام پر ڈھائی جانے والی مصیبتوں پر گریہ کرنا سنت ہے۔ یہ عمل دل کو نرم کرتا ہے اور محبت و وفا کے جذبات کو زندہ رکھتا ہے۔

تسبیح کرنا

تسبیحاتِ حضرتِ فاطمہ علیهاالسلام؛ روزِ شہادت کے اعمال میں تسبیحاتِ حضرتِ فاطمہ سلام‌اللہ‌علیہا کا ورد شامل ہے۔ اس کا طریقہ: 34 بار اللہ اکبر، 33 بار الحمد للہ، اور 33 بار سبحان اللہ ہے۔ یہ تسبیح روح کو پاک کرتی ہے اور بی بی سلام‌اللہ‌علیہا کی تعلیم کردہ یہ تسبیح مؤمن کے اعمال کو قربتِ الٰہی کا ذریعہ بناتی ہے۔

نتیجہ

یوم شہادت کے مخصوص اعمال کی ادائیگی کے ذریعے مؤمنین و مؤمنات حضرتِ فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیہا کی محبت و مودت کا عملی تقاضا پورا کرتے ہیں، خود کو اہلِ بیت علیہم‌السلام سے منسلک کرتے ہیں اور دنیا و آخرت میں اجر و رضاے الٰہی کے مستحق ٹھہرتے ہیں، وہ جنابِ سیدہ سلام‌اللہ‌علیہا کے منظورِ نظر کہلاتے ہیں اور گویا یہ اعلان کرتے ہیں کہ ’’ہم کل بھی آپ کے ساتھ تھے اور آج بھی آپ کے ساتھ ہیں‘‘۔

[1] ۔ مفاتيح الجنان، یوم شہادت کے اعمال
[2] ۔ زاد المعاد ج۱ ص۳۱۹

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے