سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

سیرتِ مطہرہ حضرتِ جعفرِ طیار علیہ‌السلام

سیرتِ مطہرۂ حضرتِ جعفرِ طیار علیہ‌السلام

حضرتِ جعفرِ طیار علیہ‌السلام کی ذاتِ گرامی ایک ایسی ہستی ہے جس کی قوتِ ایمانی نے آسمانوں کو جھکا دیا اور جس کی شجاعت نے کفار کے قلوب میں رعب اور خوف کی کیفیت پیدا کر دی۔

حضرتِ جعفرِ طیار علیہ‌السلام کی ذاتِ گرامی ایک ایسی ہستی ہے جس کی قوتِ ایمانی نے آسمانوں کو جھکا دیا اور جس کی شجاعت نے کفار کے قلوب میں رعب اور خوف کی کیفیت پیدا کر دی۔

آپ نے دینِ اسلام کی سربلندی کی خاطر اپنی جان اور اپنے بازوؤں کی عظیم قربانی پیش کی؛ یہ قربانی محض جنگِ موتہ کا حصہ نہیں تھی بلکہ ہر لمحۂ حیات میں ایمان کی درخشاں مثال بنی رہی،جناب جعفرِ طیار علیہ‌السلام، پیغمبرِ اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے خاص صحابی اور صدرِ اسلام کے شہدا میں سے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے آپ کی چار نمایاں صفات، یعنی پرہیزگاری، صداقت، عفت اور توحید، کے سبب آپ کا تذکرہ نیکی اور خیر کے ساتھ فرمایا اور آپ کو جنت میں پرواز کے لیے دو پر (جناحین) عطا فرمائے[1]۔

مکمل نام و نسب اور القاب

حضرتِ جعفر علیہ‌السلام کا مکمل نام جعفر ابن ابی طالب ہے اور آپ کا تعلق قریش کے معزز قبیلے بنی ہاشم سے ہے، آپ کے والدِ ماجد حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام اور والدۂ معظمہ حضرتِ فاطمہ بنتِ اسد سلام‌اللہ‌علیھا ہیں۔

آپ کے القاب و عناوین میں جعفرِ طیار، ذو الجناحَین، ابو عبداللہ، ابو المساکین، اور ذو ھجرتَین شامل ہیں، جہاں آپ شجاعت اور غیرت کا ایک مظہر تهے وہاں آپ شفقت اور رحمت کا بحر بیکراں تهے۔

خاندان اور شہادت

آپ کی شریکِ حیات کا نام اسما بنتِ عُمَیس تھا اور آپ کی اولاد میں عبداللہ، عون اور محمد شامل ہیں، یہ عظیم گهرانہ نہ صرف آپ کی نسل کا امین ہے بلکہ اسلامی تاریخ میں بھی ایک عظیم یادگار ہے۔

حضرتِ جعفر علیہ‌السلام ماہِ جمادی الاول 7 ہجری کو شہادت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے۔ جنگِ موتہ میں سپہ سالارِ لشکرِ اسلام کی حیثیت سے، دین کی سربلندی کے لیے لڑتے ہوئے آپ کے دونوں بازو قلم ہوئے۔ آپ کا مبارک مدفن موتہ، روم کے علاقے میں واقع ہے۔ آپ کا شمار اولین صحابہ اور دوسرے مسلمان کے طور پر ہوتا ہے جنھوں نے اسلام کی ترویج کے لیے حبشہ کی جانب ہجرت کرنے والے مسلمانوں کے کاروان کی بصیرت افروز قیادت فرمائی۔

نتیجہ

حضرتِ جعفرِ طیار علیہ‌السلام، پیغمبر اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے نزدیک ایک ممتاز صحابی اور دینِ اسلام کے روشن شہید تھے، جن کی ایمان کی قوت اور شجاعت نے دشمن کے دلوں میں رعب پیدا کیا۔ آپ کی پرہیزگاری، صداقت، عفت اور توحید نے اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ کی مقامِ رفعت کو بلند کیا اور جنت میں دو پر عطا فرمائے۔ جنگِ موتہ میں سپہ سالار کی حیثیت سے آپ نے دین کی سربلندی کے لیے اپنی جان اور دونوں بازو قربان کیے، اور حبشہ ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی قیادت کر کے تاریخِ اسلام میں ایک مثال قائم کی۔ حضرتِ جعفر علیہ‌السلام نہ صرف شجاعت اور غیرت کا مظہر تھے بلکہ شفقت و رحمت کا سمندر بھی تھے، جن کی زندگی ہر لمحہ ایمان و قربانی کی روشن تصویر پیش کرتی ہے۔

کتاب مردی اگر می بود سے اقتباس
 [1] ۔ ابن بابویه، الامالی، ص 74و 75

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے