سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

معاویہ کی فوج کے شہروں پر حملے

نہج البلاغہ کا خطبہ نمبر ۲۵ وہ خطبہ ہے جو امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے اُس وقت ارشاد فرمایا جب اُنہیں اطلاع ملی کہ معاویہ کی فوج کے کمانڈر "بسر بن ارطاة" نے یمن پر قبضہ کر لیا ہے۔

نہج البلاغہ کا خطبہ نمبر ۲۵ وہ خطبہ ہے جو امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے اُس وقت ارشاد فرمایا جب اُنہیں اطلاع ملی کہ معاویہ کی فوج کے کمانڈر "بسر بن ارطاة” نے یمن پر قبضہ کر لیا ہے۔
یہ خطبہ دراصل اُن دوستوں کی ملامت اور سرزنش پر مشتمل ہے جنہوں نے نافرمانی، سستی اور حق کی مدد میں کوتاہی سے کام لیا۔

اس خطبے میں امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے اپنے ساتھیوں کی تفرقہ‌پسندی اور سستی کو یاد دلایا جبکہ دشمنوں کی باطل پر ثابت قدمی اور اطاعت کا ذکر کیا۔
امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے اللہ سے دعا کی کہ ایسے نافرمانوں کو ہلاک کر دے اور ان کے بدلے آپ کو بہتر، وفادار اور بااخلاص مددگار عطا فرمائے۔

جب آپ کو خبر ملی کہ معاویہ کے ساتھیوں نے کئی شہروں پر قبضہ کرلیا ہے اور یمن میں آپ کے دو کمانڈر عبید اللہ بن عباس اور سعید بن نمران بسر بن ابی ارطاة سے شکست کر آپ کی خدمت میں آگئے ہیں۔

تو آپ نے جہاد کے سلسلہ میں اصحاب کی کوتاہی سے بد دل ہو کر منبر پر کھڑے ہو کر یہ خطبہ ارشاد فرمایا:
اب یہی کوفہ ہے جس کی باگ ڈور میرے ہاتھ میں ہے، اے کوفہ اگر تو ایسا ہی رہا اور یوں ہی تیری آندھیاں چلتی رہیں تو خدا تیرا برا کرے گا۔

اس کے بعد شاعر کے اس شعر سے تمثیل بیان فرمائی: اے عمرو! تیرے اچھے باپ کی قسم مجھے تو اس برتن کی تہہ میں لگی ہوئی چکنائی ہی ملی ہے۔

اس کے بعد فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ بسر یمن تک آگیا ہے اور خدا کی قسم میرا خیال یہ ہے کہ عنقریب یہ لوگ تم سے اقتدار چھین لیں گے۔

اس لئے کہ یہ اپنے باطل پر متحد ہیں اور تم اپنے حق پر متحد نہیں ہو۔یہ اپنے باطل پیشوا کی اطاعت کرتے ہیں اور تم اپنے حق امام کی بھی نا فرمانی کرتے ہو، یہ اپنے مالک کی امانت اس کے حوالے کر دیتے ہیں اور تم خیانت کرتے ہو، یہ اپنے شہروں میں امن وامان قائم کرتے ہیں اور تم اپنے شہر میں بھی فساد کرتے ہو، میں تو تم میں سے کسی کو لکڑی کے پیالہ کا بھی امین بناؤں تو یہ خوف رہے گا کہ وہ کنڈا لے کر بھاگ جائے گا۔

خدایا! میں ان سے تنگ آگیا ہوں اور یہ مجھ سے تنگ آگئے ہیں،میں ان سے اکتا گیا ہوں اور یہ مجھ سے اکتا گئے ہیں۔

لہٰذا مجھے ان سے بہتر قوم عنایت کر اور انہیں مجھ سے بدتر حاکم دے اور ان کے دلوں کو یوں پگھلا دے جس طرح پانی میں نمک گھولا جاتا ہے۔

خدا کی قسم میں یہ پسند کرتا ہوں کہ ان سب کے بدلے مجھے بنی فراس بن غنم کے صرف ایک ہزار سپاہی مل جائیں،جن کے بارے میں ان کے شاعرنے کہا تھا:

اس وقت اگر تو انہیں آواز دے گا تو ایسے شہسوار سامنے آئیں گے جن کی تیز رفتاری گرمیوں کے بادلوں سے زیادہ تیز ہوگی

اس کے بعد آپ ممبر سے نیچے اتر آئے

نہج البلاغہ، خطبہ 25