سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

زیارتِ حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کا اِعجاز

حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کے دریائے فضائل سے ایک قطرہ

اہلِ بیتِ رسالت علیہم‌السلام کی قدسی شخصیات کے بحرِ انوار میں، حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا ایک درخشاں گوہر ہیں۔آپ اہل بیتِ رسول صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے اس درخشاں مینار کا عکس ہیں اور وہ منبعِ خیر ہے جہاں سے فضائل و کمالات کا نور پھوٹتا ہے۔ آپ کے روحانی مقام کی عظمت کا اندازہ ائمۂ اطہار علیہم‌السلام کے ارشادات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے، جو علم و روایت کی مستند کتب میں محفوظ ہیں۔

اہلِ بیتِ رسالت علیہم‌السلام کی قدسی شخصیات کے بحرِ انوار میں، حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا ایک درخشاں گوہر ہیں، آپ اہل بیتِ رسول صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے اس درخشاں مینار کا عکس ہیں اور وہ منبعِ خیر ہے جہاں سے فضائل و کمالات کا نور پھوٹتا ہے، آپ کے روحانی مقام کی عظمت کا اندازہ ائمۂ اطہار علیہم‌السلام کے ارشادات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے، جو علم و روایت کی مستند کتب میں محفوظ ہیں۔

مقام و منزلت کی سند

آپ کی ایک زیارت کو بہشت کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ امامِ علی ابنِ موسیٰ الرضا علیه‌السلام کا واضح فرمان ہے: "مَن زارَها، فَلَهُ الجَنَّةُ” (جو بھی ان کی زیارت کرے گا، بہشت اس پر واجب ہو جائے گی)[1]۔

یہ وعدہ خدا کے نزدیک آپ کے خاص مقام و منزلت (شأناً من الشأن) کی واضح دلیل ہے، جس کا ذکر خود امام رضا علیه‌السلام نے فرمایا۔[2]

عصمت کا لقب اور بلافصل امامت سے نسبت

حضرتِ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا، امامِ موسیٰ کاظم علیه‌السلام کی بلافصل بیٹی ہیں۔[3] آپ کو معصومہ کا لقب امامِ رضا علیه‌السلام نے عطا فرمایا، جو آپ کے مقامِ عصمت کا آئینہ دار ہے، امام علیه‌السلام کا یہ فرمان آپ کی منزلت کو مزید عروج بخشتا ہے: "مَن زارَ الْمَعصُومَةَ سلام اللّه علیها بِقُمْ كَمَن زَارَنى” (جس نے بھی قم میں معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی)۔[4]

اس سے آپ کے ولایت سے اتصال کی شدت اور بلندی کا اظہار ہوتا ہے۔

علم اور شفاعت کا فیضان

امامِ موسیٰ کاظم علیه‌السلام کی عدم موجودگی میں آپ کا شیعوں کے سوالات کے صحیح جوابات دینا، آپ کے علمی مرتبے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس پر امام علیه‌السلام نے تین بار فرمایا: "فِداها أبوها” (آپ کا باپ آپ پر قربان ہو جائے)۔[5]

مزید برآں، آپ احادیثِ ائمہ علیہم‌السلام کی راویہ بھی ہیں، جن میں حدیثِ غدیر اور حدیثِ منزلت شامل ہیں۔[6]

آپ کے مقامِ شفاعت کی وسعت امامِ جعفر صادق علیه‌السلام کے اس قول سے عیاں ہے: "…وَ تُدْخَلُ بِشَفَاعَتِهَا شِيعَتِي اَلْجَنَّةَ بِأَجْمَعِهِمْ” (ہمارے تمام کے تمام شیعہ ان کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوں گے)۔ [7]

بشارت اور حرمِ ولایت

حضرتِ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی ولادت سے قبل ہی امامِ جعفر صادق علیه‌السلام نے ان کی آمد کی بشارت دی تھی، جس میں قم میں مدفون ہونے والی اپنی اولاد میں سے ایک خاتون (فاطمہ) کی زیارت کو جنت کا باعث قرار دیا۔

آپ کا مزارِ اقدس جس شہرِ قم میں ہے، وہ امامِ صادق علیه‌السلام کے فرمان کے مطابق حرمِ اہل‌بیت علیہم‌السلام ہے: "و لَنا حَرَما وَ هُوَ قُم” (اور ہم اہلِ بیت کا حرم قم ہے)۔[8]

یہ تمام فضائل و مناقب، درحقیقت، حضرتِ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کے آسمانی مرتبہ اور ان کے روحانی اثرات کی گہرائی کے ناقابلِ تردید شواہد ہیں۔

 

[1] ۔ کامل الزیارات، ص 324
[2] ۔ بحار الانوار، ج 99، ص 265
[3] ۔ بحار الانوار، ج 99، ص 265
[4] ۔ زاد المعاد، ج 1، ص 547
[5] ۔ کریمہ اہلبیت، ص 170
[6] ۔ عوالم العالم، ج 21، ص 354
[7] ۔ بحار الانوار، ج 57، ص 228
[8] ۔ بحار الانوار، ج 199، ص 267

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے