دل اگر خداشناسی سب علی کے چہرے میں دیکھ لے
میں نے علی کے ذریعہ خدا کو پہچانا، قسم خدا کی
ذیل میں امیرالمؤمنین علیہالسلام کی سیرت و زندگی کا مختصر خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔
نام: علی بن ابیطالب علیہالسلام
والد کا نام: ابو طالب، عبد مناف، عمران
والدہ کا نام: فاطمہ بنت اسد بن ہاشم
دادا کا نام: عبدالمطلب بن ہاشم
بھائی: طالب، عقیل، جعفر
بہنیں: ام ہانی، جمانہ
تاریخ اور جائے پیدائش: امیرالمؤمنین علیہالسلام رسول اکرم صلیاللهعلیهوآله کی ولادت کے تیس سال بعد جمعہ کے دن، تیرہویں رجب کو مکرّمہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔
اسلام قبول کرنا: امیرالمؤمنین علیہالسلام سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے تھے۔
ازواج: فاطمہ الزہراء سلاماللهعلیها، ام البنین بنت حزام بن خالد بن دارم الکلابیہ، لیلیٰ بنت مسعود الدارمیہ، اسماء بنت عمیس الخثعمیہ، خولہ بنت جعفر بن قیس الخثعمیہ، ام حبیب بنت ربیعہ، ام سعید بنت عروہ بن مسعود الثقفی۔
بیٹے: امام حسن علیہالسلام، امام حسین علیہالسلام، محسن، محمد (ابو قاسم المشہور محمد ابن حنیفہ)، ابوالفضل عباس علیہالسلام ، عمرو، جعفر، عثمان، عبدالله، محمد اصغر (ابوبکر)، عبیدالله، عون، یحیی۔
بیٹیاں: زینب کبریٰ سلاماللهعلیها، زینب صغریٰ (ام کلثوم) سلاماللهعلیها، رقیہ، ام حسن، رملہ، نفیسہ، رقیہ صغریٰ، ام ہانی، ام کرام جمانہ (ام جعفر کے نام سے معروف)، امامہ، ام سلمه، میمونہ، خدیجہ اور فاطمہ۔
کنیتیں: ابو الحسن، ابو الحسین، ابو سبطین، ابو ریحانتین، ابو تراب؛ یہ کنیتیں رسول خدا صلیاللهعلیهوآله نے امیرالمؤمنین علیہالسلام کو عطا فرمائیں۔
القاب: امیرالمؤمنین، مرتضی، وصی، حیدر، یعسوب المؤمنین، یعسوب الدین۔
امیرالمؤمنین علیہالسلام کی خصوصیات
امیرالمؤمنین علیہالسلام خانۂ کعبہ میں پیدا ہوئے، جہاں اس سے پہلے کسی کی ولادت نہیں ہوئی۔
جب رسول اکرم صلیاللهعلیهوآله نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا تو امیرالمؤمنین علیہالسلام کو اپنا بھائی قرار دیا۔
آپ رسول اکرم صلیاللهعلیهوآله کے لشکر کے علمبردار تھے۔
رسول اکرم صلیاللهعلیهوآله جنگوں کی قیادت امیرالمؤمنین علیہالسلام کو سونپتے تھے۔
امیرالمؤمنین علیہالسلام نے رسول اکرم صلیاللهعلیهوآله کے حکم سے سورۂ توبہ کی آیات و مضامین کو عوام تک پہنچایا۔
بیعت: آٹھویں ذی الحجہ، سن دس ہجری، غدیر خم میں، رسول خدا صلیاللهعلیهوآله کے حکم سے، لوگوں نے امیرالمؤمنین علیہالسلام کے ہاتھ پر بیعت کی، لیکن آپ کو ظاہری خلافت ۳۵ ہجری میں ملی۔
دارالخلافہ: کوفہ
آپ کے شعراء: نجاشی، اعور الشنی
انگشتری کا نقش: الله الملک وعلی عبده
جنگیں: جمل، صفین، نہروان
پرچم: رسول اکرم صلیاللهعلیهوآله کا پرچم
آثار: نہجالبلاغہ
کاتب: عبدالله بن ابی رافع
شهادت: امیرالمؤمنین علیہالسلام سن چالیس ہجری انیس رمضان المبارک کی شب عبدالرحمن بن ملجم مرادی خارجی کے وار سے مسجد کوفہ میں نماز فجر کے دوران زخمی ہوئے اور رمضان المبارک کی اکیسویں شب شہید ہوئے۔
مرقد مطہر: امام حسن علیہالسلام نے نجف اشرف کے علاقے الغری میں آپ کے پیکر پاک کو دفن کیا اور خوارج و معاویہ سے بچنے کے لیے مزار کو مخفی رکھا، آج حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ السلام کے بلندی، بزرگی اور رفعت کی گواہی آسمان بھی دیتا ہے۔
