سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

فیوضاتِ زیارتِ حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا

فیوضاتِ زیارتِ حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا

زیارتِ مراقدِ مطہرہ، بالخصوص حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا، محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ ایک عمیق روحانی اور علمی سفر ہے جو زائر کو تزکیہِ نفس اور حصولِ کمالات کی جانب گامزن کرتا ہے۔ آپ کی بارگاہ میں، زائرین چار بنیادی اور عظیم حاجات کی طلب میں مشغول ہوتے ہیں جن کی اساس نہ صرف روایات پر ہے بلکہ جو وجودِ انسانی کے معراج غمازی بھی کرتی ہیں۔ یہ حاجات درحقیقت، عروجِ ایمانی، فلاحِ اخروی، کسبِ معرفت اور نصرتِ دینِ حق کے چار ستون ہیں۔

زیارتِ مراقدِ مطہرہ، بالخصوص حضرتِ فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا، محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ ایک عمیق روحانی اور علمی سفر ہے جو زائر کو تزکیہِ نفس اور حصولِ کمالات کی جانب گامزن کرتا ہے۔ آپ کی بارگاہ میں، زائرین چار بنیادی اور عظیم حاجات کی طلب میں مشغول ہوتے ہیں جن کی اساس نہ صرف روایات پر ہے بلکہ جو وجودِ انسانی کے معراج غمازی بھی کرتی ہیں۔ یہ حاجات درحقیقت، عروجِ ایمانی، فلاحِ اخروی، کسبِ معرفت اور نصرتِ دینِ حق کے چار ستون ہیں۔

۱. عاقبت بخیری کی التجا

زائر کی پہلی اور اہم ترین طلب یہ ہے کہ وہ اپنی حیات کا اختتام خیر و سعادت پر چاہتا ہے۔”اللَّهُمَّ إِلَى اسْأَلُكَ أَنْ تَخْتِمَ لِي بِالسَّعادَةِ، فَلَا تَسْلُبْ مِنِّى مَا أَنَا فِيهِ” (خداوندا تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ میری عاقبت سعادتمندی پر تمام کر اور ایمان کہ جس پر میں ابھی ہوں مجھ سے نہ لے) یہ استدعا اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے کہ سعادتِ ابدی کا انحصار خاتمے پر ہے اور ایمان کی بقا خدا کے فضل کی محتاج ہے۔

۲. شفاعتِ کبریٰ کا حصول

دوسری حاجت، میدانِ حشر میں شفاعت کی طلب ہے۔ زائر بارگاہِ عصمت میں یوں متوسل ہوتا ہے: "یا فاطِمَةُ إشفَعي لي في الجَنَّةِ فَإِنَّ لَكِ عِنْدَ اَللَّهِ شَأْناً مِنَ اَلشَّأْنِ” (اے بی بی فاطمہ جنت کیلیے میری شفاعت کیجیے کہ آپ خدا کے نزدیک بہت اعلی مقام رکھتی ہیں)۔ یہ التجا مقامِ معصومہؑ کی رفعتِ شان کی دلیل ہے۔ امامِ صادق علیہ‌السلام کے فرمان کے مطابق، شہرِ قم میں مدفون یہ بی بی تمام اہل شفاعت شیعوں کی شفاعت فرمائیں گی [1] ، جو آپ کی شفاعت کے دائرۂ کار اور وسعت کی تائید ہے۔

۳. معرفتِ نورانی کی بقا

تیسری طلب معرفت کی ہے: "وَانَ لا يَسْلُبْنَا مَعْرِفَتَكُمْ” (خداوند سے دعاگو ہوں کہ آپ کی معرفت ہم سے سلب نہ کرے)۔ یہ محض سطحی معرفت نہیں بلکہ وہ گہری اور باطنی معرفت ہے جو نجات کی کلید ہے۔ امامِ رضا علیہ‌السلام نے اس معرفت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: "جو بھی حضرتِ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی معرفت کے ساتھ زیارت کرے اس کا ٹھکانہ جنت ہے” [2] یہ فرمان زیارت کی قبولیت اور اخروی ثمر کا معیار ‘معرفت’ کو قرار دیتا ہے۔

۴. انتظارِ فرج میں انصار بننے کی تمنا

چوتھی اور نہایت اہم حاجت، انتظارِ فرج میں شامل ہونا اور نصرتِ حق کی دعا ہے۔ "أَسأَلُ اللّٰهَ أنْ یُرِیَنا فِیکُمُ السُّرُورَ وَالفَرَجَ، وَأَنْ یَجْمَعَنا وَإیّاکُمْ فی زُمْرَةِ جَدِّکُمْ مُحَمَّدٍ صلی‌الله‌علیه‌وآلہ” (خداوند سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہمیں آپ کے بارے میں خوشی اور گشائش دکھائے، اور ہمیں اور آپ کو آپ کے نانا محمد صلی‌الله‌علیه‌وآلہ کی جماعت میں شامل کرے۔) امامِ جواد علیہ‌السلام کے فرمان کے مطابق، "ہمارے شیعوں کا بہترین عمل انتظار فرج ہے”[3]، اس طرح، زیارت کا یہ عمل مستقبل میں ظہورِ حق کی عملی تیاری اور انصار میں شمولیت کا پیمان بھی ہے۔

[1] ۔بحار الانوار، ج60، ص228
[2] ۔ بحار الأنوار، ج99، ص265
[3] ۔ کمال الدين، ج2، ص277

 

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے