ابنِ طاووسؒ نے محمد بن علی بن رحیم شیبانی نامی شخص سے زیارتِ حرم امیرالمؤمنین علیہالسلام کے بارے میں ایک عجیب واقعہ نقل کیا ہے۔
وہ بیان کرتے ہیں:
سنہ ۲۶۰ ہجری قمری میں، جب میں چھوٹا سا تھا، اپنے والد علی بن رحیم اور چچا حسین بن رحیم کے ساتھ رات کے وقت، نہایت خفیہ انداز میں غَری (عراق کا ایک مقام) کی طرف روانہ ہوا تاکہ مولا امیرالمؤمنین علیہالسلام کی قبر مبارک کی زیارت کر سکیں۔
جب ہم وہاں پہنچے تو اُس وقت مزارِ امیرالمؤمنین علیہ السلام پر کوئی عمارت نہ تھی، بس چند پتھر اطراف میں رکھے گئے تھے اور اُس راہ میں غری ٹیکری کے سوا کچھ اور نظر نہیں آتا تھا۔
مزار کے پاس کچھ لوگ قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول ہو گئے، بعض نماز ادا کرنے لگے اور کچھ زیارت پڑھ رہے تھے،اچانک ایک شیر ہماری طرف آیا جب وہ ہم سے ایک نیزے کے فاصلے پر رہ گیا تو کچھ لوگوں نے کہا: قبر سے ہٹ جاؤ دیکھیں یہ جانور کیا چاہتا ہے،شیر سیدھا قبر کی طرف بڑھا اور اپنا پیر قبر پر رگڑنے لگا۔
ہمارے ایک ساتھی آگے گئے، یہ منظر دیکھنے کے بعد واپس آئے اور ہمیں خبر دی، ہمارا خوف جاتا رہا اور ہم سب مل کر قریب گئے تو دیکھا کہ شیر اپنا زخمی پیر قبرِ مطہر پر بار بار مل رہا ہے،اس نے یہ عمل کئی بار دہرایا، پھر وہاں سے چلا گیا۔
ہم نے بھی شیر کے جانے کے بعد اپنی عبادات جیسے قرآن کی تلاوت، نماز اور زیارت کو جاری رکھا۔
مأخذ: فرحات الغری، ص 49
