سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

وہ "علم الکتاب" کا حامل ہیں

وہ "علم الکتاب” کے حامل ہیں

"وَیَقُولُ الَّذِینَ کَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۖ قُلْ کَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِیدًا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ""کافر کہتے ہیں: 'تم رسول نہیں ہو'۔ کہہ دو: 'میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ کافی ہے، اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے'۔"

زیر بحث آیت سورہ رعد کی آیت نمبر 43 ہے۔

خداوند متعال اس آیت میں فرماتا ہے:

"وَیَقُولُ الَّذِینَ کَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۖ قُلْ کَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِیدًا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ””کافر کہتے ہیں: ‘تم رسول نہیں ہو’۔ کہہ دو: ‘میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ کافی ہے، اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے’۔”

پیغمبر اسلام صلى‌اللہ‌عليہ‌وآلہ:

  • آپ صلى‌اللہ‌عليہ‌وآلہ نے فرمایا: "ذَاکَ أَخِی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ” (اس سے مردا میرے بھائی علی بن ابی طالب علیہ‌السلام ہیں)۔[1]

امیرالمومنین علیہ‌السلام:

  • آپ صلى‌اللہ‌عليہ‌وآلہ فرماتے ہیں: "أَنَا هُوَ الَّذِی عِنْدَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ” (میں وہ ہوں جس کے پاس کتاب کا علم ہے)۔[2]

سلیم بن قیس:

  • سلیم بن قیس بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام سے پوچھا، جبکہ میں (سلیم) اسے سن رہا تھا: "مجھے اپنے بہترین مناقب (فضائل) سے آگاہ فرمائیے۔”
  • حضرت علی علیہ‌السلام نے فرمایا: "وہ (فضائل) جو اللہ نے قرآن میں نازل فرمائے ہیں۔”اس شخص نے پوچھا: "آپ کے بارے میں کون سی آیات نازل ہوئی ہیں؟”

حضرت علی علیہ‌السلام نے فرمایا: "میں رسول خدا صلى‌اللہ‌عليہ‌وآلہ کا گواہ ہوں، اور آیت وَیَقُولُ الَّذِینَ کَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۖ قُلْ کَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِیدًا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ (سورہ رعد، آیت 43) میں ‘جس کے پاس کتاب کا علم ہے’ سے مراد میں ہوں۔” پھر حضرت علی (ع) نے اپنے بارے میں نازل ہونے والی تمام آیات ذکر فرمائیں۔[3]

امام باقر علیہ‌السلام:

  • آپ فرماتے ہیں: "إیَّانَا عَنَی وَعَلِیٌّ أَوَّلُنَا وَأَفْضَلُنَا” (اس آیت میں ہم (اہل بیت علیہم‌السلام) مراد ہیں، اور علی علیہ‌السلام ہمارے میں پہلے، افضل اور بہترین ہیں)۔[4]

امام باقر علیہ‌السلام:

  • امام باقر علیہ‌السلام نے فرمایا:"نَزَلَتْ فِی عَلِیٍّ إِنَّهُ عَالِمُ هَذِهِ الْأُمَّهْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ""یہ آیت (سورہ رعد، آیت 43) علی علیہ‌السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے، کیونکہ وہ رسول اللہ صلى‌اللہ‌عليہ‌وآلہ کے بعد اس امت کے عالم (علم رکھنے والے) ہیں۔”[5]

جابر کہتے ہیں کہ امام باقر علیہ‌السلام نے فرمایا:"وَ مَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ؛ مراد امام علی علیہ‌السلام ہے.”[6]

امام صادق علیہ‌السلام:

  • آپ فرماتے ہیں: "مَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ ھُوَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ” (جس کے پاس کتاب کا علم ہے، وہ علی بن ابی طالب علیہ‌السلام ہیں)۔[7]
  • ابن بکیر کہتے ہیں: میں امام صادق علیہ‌السلام کی خدمت میں حاضر تھا، سلیمان علیہ‌السلام کے علم اور انہیں عطا کی گئی قدرت کا ذکر ہوا۔ آپ نے فرمایا:”سلیمان بن داوود علیہ‌السلام کو کیا دیا گیا تھا؟ انہیں اسم اعظم کا ایک حرف دیا گیا تھا؛

لیکن تمہارا صاحب (مولا) وہ ہے جس کے بارے میں اللہ فرماتا ہے: ‘قُلْ کَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ’اور اللہ کی قسم! کتاب کا علم علی علیہ السلام کے پاس تھا۔” میں نے عرض کیا: "آپ سچ فرماتے ہیں، میں آپ پر فدا ہو جاؤں!”[8]

ابن عباس:

  • جب ابو صالح سے آیت"وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ" (سورہ رعد، آیت 43) کی تفسیر و توضیح پوچھی گئی، تو اس دانا مرد (ابو صالح) نے کہا:"اس آیت کے مصداق علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں، جو قرآن شریف کی تفسیر، تأویل، ناسخ و منسوخ، اور حلال و حرام کے عالم تھے۔”[9]

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے