سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کا پاکیزہ شجرۂ نسب

شاید مؤرخین بعض امور اور موضوعات میں امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کے بارے میں اختلافِ نظر رکھتے ہوں، لیکن ایک نکتے پر سب کا اتفاق ہے، اور وہ یہ ہے آپ کا شجرۂ نسب پاک و پاکیزہ ہے۔

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام ایسے طیب و طاہر شجرۂ نسب کے حامل ہیں کہ دوست و دشمن، اہلِ سنت یا دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں اور متفق القول ہیں کہ آپ کا شجرۂ نسب پاک و پاکیزہ ہے۔

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام جناب ابو طالب کے فرزند ہیں (ابو طالب کا نام عبد مناف، یا عِمران، یا شَیبہ بتایا گیا ہے، جو رسولِ خدا صلی‌الله‌عليه‌وآله اور رسالت کے مخلص حامی تھے)۔
جناب ابو طالب جناب عبد المطلب کے بیٹے تھے (جن کا لقب ابو الحرث اور شیبہ الحمد تھا اور وہ ہاشم کے بیٹے تھے،ہاشم وہ بزرگ تھے جو مہمانوں اور بیت الحرام کے حاجیوں کے لیے نان اور گوشت کا سالن تیار کرتے تھے)۔

عبد المطلب، ہاشم کے بیٹے تھے، ہاشم بن عبد مناف بن قُصیّ بن کلاب بن مُرہ بن کعب بن لُویّ بن غالب بن فِہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خُزیمہ بن مُدرکہ بن الیاس بن مُضر بن نِزار بن مَعْد بن عدنان، یہ سب ایک پاکیزہ، باعظمت اور باشکوہ ،بلند مرتبہ اور اصیل حسب و نسب کے حامل ہیں۔

حسن بصری سے روایت ہے:
امیرالمؤمنین علیہ‌السلام بصرہ کے منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا:

اے لوگو! میرا نسب بیان کرو، جو مجھے جانتا ہے وہ میرا نسب بتائے اور اگر نہیں جانتا تو میں خود اپنا نسب بیان کرتا ہوں، میں زید بن عبد مناف بن عامر بن عمرو بن مغیرہ بن زید بن کلاب ہوں۔

اسی وقت ابن الکواء آپ کے پاس آیا اور عرض کیا:
یہ کیا ہے؟ ہم تو آپ کو اس کے علاوہ کسی نسب سے نہیں جانتے کہ آپ علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قُصی بن کلاب ہیں۔

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے فرمایا:
اے بدبخت! میرے والد نے مجھے اپنے جد قصی کے نام پر زید کہا تھا اور میرے والد کا نام عبد مناف ہے جن کی کنیت ان کے نام سے زیادہ مشہور ہو گئی اور عبد المطلب کا اصل نام ‘عامر’ ہے، لیکن ان کا لقب ان کے نام پر غالب آ گیا، ہاشم کا اصل نام ‘عمرو’ ہے، مگر ان کا لقب ان کے نام پر غالب ہوا، عبد مناف کا اصل نام ‘مغیرہ’ ہے، مگر ان کا لقب ان کے نام سے زیادہ مشہور ہوا اسی طرح قصی کا اصل نام ‘زید’ ہے، لیکن عرب نے انہیں ‘مجمع’ کہا، کیونکہ انہوں نے لوگوں کو دور دراز شہروں سے مکہ میں جمع کیا تھا، چنانچہ ان کا لقب ان کے نام پر غالب آ گیا۔

پھر آپ نے مزید فرمایا:

اور میری والدہ، فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف ہیں، جن کا نسب رسولِ اکرم صلی‌الله‌عليه‌وآله کے نسب سے، اپنے بیٹے امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام کے بعد، جدِ دوم ہاشم پر جا کر ملتا ہے، وہ پہلی ہاشمی خاتون ہیں جنہوں نے ایک ہاشمی فرزند کو جنم دیا،یا جیسا کہ زبیر بن بکّار نے کہا ہے: وہ پہلی ہاشمی خاتون ہیں جنہوں نے ایک خلیفہ کو جنم دیا، ان کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام‌الله‌علیها کی یہ خصوصیت ہے۔

فاطمہ بنت اسد، جو دینِ حنیف پر تھیں، اسلام لانے والوں میں سب سے پہلی خواتین میں شمار ہوتی ہیں، جیسا کہ یہ روایت اسی قول پر مشہور ہے۔

فاطمہ بنت اسد نے اپنے بیٹے امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام کے ساتھ مدینہ ہجرت کی اور جب ان کا وصال ہوا تو رسولِ خدا صلی‌الله‌عليه‌وآله نے انہیں اپنے مبارک پیراہن سے کفن دیا اور قبر میں اتارا تاکہ وہ عذابِ قبر سے محفوظ رہیں، پھر آپؐ صلی‌الله‌عليه‌وآله نے انہیں توحید، نبوت اور ان کے بیٹے کی ولایت کی تلقین کی۔