سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

معروف "حدیث غدیر” اہل سنت کی نظر میں

اہل سنت و الجماعت کے بہت سے علماء نے "حدیث غدیر” کی صحت کی تصریح کی ہے۔ ذیل میں اہل سنت کے ہاں اس کی سب سے مشہور اور معروف روایات کا ذکر کیا جاتا ہے۔
۱۔ امام ابن حجر عسقلانی کی تشریح:
امام ابن حجر عسقلانی اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں:”حدیث ‘مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَہٰذَا عَلِیٌّ مَوْلَاہُ’ کو امام ترمذی اور امام نسائی نے متعدد اور مختلف اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے۔ ابن عقده نے ان (تمام طرق) کو ایک کتاب میں جمع کیا ہے اور اس میں بہت سے اسناد صحیح اور حسن ہیں۔” (۱)
۲۔ امام ذہبی کی تشریح:
امام ذہبی اپنی کتاب تصحیح الحدیث میں لکھتے ہیں:
"مطلب بن زیاد، عبداللہ بن محمد بن عقیل سے روایت کرتے ہیں: میں علی بن حسین، محمد بن حنفیہ اور ابوجعفر کے ساتھ جابر بن عبداللہ کے گھر میں تھا کہ ایک عراقی شخص داخل ہوا اور اس نے (جابر سے) کہا: ‘آپ کو خدا کی قسم ہے! آپ مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جو آپ نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنی اور دیکھی ہے۔’ تو جابر نے کہا: ہم غدیر خم (مقام جحفہ) میں تھے، وہاں جہینہ، مزینہ اور غفار کے بہت سے لوگ موجود تھے۔ پھر رسول اللہ ﷺ اپنے خیمے سے باہر تشریف لائے، تین بار (لوگوں کی طرف) اشارہ فرمایا، پھر حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور ارشاد فرمایا: ‘مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ’ (جس جس کا میں مولا ہوں، اس اس کے علی مولا ہیں)۔”(۲)
مصادر و مآخذ
۱۔ فتح الباری، جلد 7، صفحہ 61
۲۔ سیر اعلام النبلاء، جلد 8، صفحہ