حرم مقدس امیرالمؤمنین نے صفر کے آخری ایام میں نبی رحمتؐ کے یوم شہادت کی مناسبت سے زائرین کے عظیم اجتماع پر ایک تفصیلی بیان جاری کیا، جس میں حزن و ملال، خدمات زائرین، اور روحانی تجدیدِ عہد کی بات کی گئی۔
بیان اس طرح تھا
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ شَهِيدًا ﴿٤١﴾ يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا ﴿٤٢﴾
(سورۂ نساء، آیات ۴۱-۴۲)
اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت کو اس کے گواہ کے ساتھ بلائیں گے اور پیغمبر آ پ کو ان سب کا گواہ بناکر بلائیں گے۔
اس دن جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے اور رسول کی نافرمانی کی ہے یہ خواہش کریں گے کہ اے کاش ان کے اوپر سے زمین برابر کردی جاتی اور وہ خدا سے کسی بات کو نہیں چھپا سکتے ہیں۔
بارالہا! اپنا درود و سلام نازل فرما حضرت محمد مصطفیٰؐ پر، جو تیرے برگزیدہ نبی، خاتم الانبیاء، اور ماضی و مستقبل کے درمیان کا در روشن ہیں، اور ان کے پاک و مطہر اہل بیتؑ پر، جو دین کی علامت اور امتِ اسلام کا سرمایہ ہیں نیز درود ہو تیری آخری حجت، امام عصر حضرت صاحب الزمانؑ پر۔
سلام ہو آپ پر، اے ہمارے مولا، اے امیرالمؤمنینؑ! آدمؑ و نوحؑ کے جانشین، ہودؑ و صالحؑ کے ہمراز اور تمام انبیائے الٰہی کے وارث! ہم تیرے در دولت پر اس غم عظیم کے ساتھ آئے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت کا دن آ چکا ہے۔
دلوں میں داغ ہے، آنکھوں میں اشک، سینوں میں آہیں، کہ وہ ذات جس پر ایمان کی عمارت قائم تھی، جس میں روحِ ربانی جلوہ گر تھی، ہم سے رخصت ہو گئی۔
اے رسول خدا! آپ کی جدائی صبر کو ناتواں کر چکی ہےاور آپ کے دامنِ رحمت کے کوئی پناہ نہیں ، اس مصیبت کا زخم نیا نہیں، پر ہر سال اس کی تپش تازہ ہو جاتی ہے۔
اسی لیے، آج ہم آپ کے وصی، امیرالمؤمنینؑ کی بارگاہ میں جمع ہوئے ہیں، تاکہ آپ کے غم میں شریک ہو سکیں، لاکھوں زائرین، عزادار، ماتمی انجمنیں اور خدامِ حرم اکٹھے ہوئے ہیں تاکہ اس رنجِ عظیم کو زندہ رکھ سکیں۔
حرم مقدس امیرالمؤمنین نے اس مناسبت سے اپنی تمام سیکیورٹی، خدماتی، طبی، میڈیا، رضاکار، اور لوجسٹک ٹیموں کو متحرک کیا ہے تاکہ آنے والے عزاداروں کی بہترین خدمت کی جا سکے۔
ہم اس موقع پر اپنے آقا و مولا حضرت امام حسن مجتبیٰؑ، تمام مراجع کرام اور پوری مومن قوم کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔
دعائیہ کلمات:
اے اللہ! ہمیں محمد و آل محمدؑ کے بہترین پیروکاروں میں قرار دے، ہمیں ان کی ولایت کا نور عطا فرما، ہمیں شہادت کی سعادت عطا کر اور قیامت کے دن ان کے ساتھ محشور فرما۔
یقینا ہر حمد و ثنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے، اور درود ہو حضرت محمدؐ اور ان کے پاک اہل بیتؑ پر۔
خادمِ امیرالمؤمنینؑ
عیسیٰ السید محمد صالح الخرسان
تاریخ: ۲۸ صفر ۱۴۴۷ ھ مطابق 23 اگست 2025