امامِ محمدِ باقر علیہالسلام کی ولادت با سعادت اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب ہے،امامِ پنجم کا مبارک نام محمد ہے اور آپ کا لقب باقر یا باقر العلوم ہے۔ اس لقب کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے علم کے سمندر کو شگافتہ کیا اور علوم کے اسرار کو آشکار فرمایا۔ آپ کے دیگر القاب میں شاکر، صابر اور ہادی بھی ذکر کیے گئے ہیں، یہ القاب آپ کی عظیم صفات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ امامِ باقر علیہالسلام حکمت کے انوار کا سرچشمہ اور احکامِ الٰہی کا معدن تھے۔ آپ کا اسم گرامی درجنوں بلکہ سیکڑوں احادیث، روایات، مختصر حکیمانہ اقوال اور نصیحتوں کے ساتھ وابستہ ہے۔ آپ کی زندگی علم، عبادت، اخلاق اور انسان دوستی کا حسین نمونہ تھی۔ آپ کا ہر عمل اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ دین صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ پورا طرزِ زندگی ہے۔
روایات کے مطابق امامِ محمدِ باقر علیہالسلام ہر وقت ذکرِ الٰہی میں مشغول رہتے تھے۔ یہاں تک کہ کھانا کھاتے وقت بھی اللہ کی یاد آپ کی زبان پر رہتی تھی[1] ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عبادت صرف مسجد تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے ہر لمحے میں شامل ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ صاف ستھرے اور اچھے کپڑے پہنتے تھے[2]جو اس بات کی علامت ہے کہ اسلام پاکیزگی اور سلیقے کو پسند کرتا ہے۔
سماجی زندگی میں آپ نہایت خوش اخلاق تھے۔ لوگوں سے میل جول رکھتے، مہمان نوازی کرتے اور سب کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آتے تھے[3]۔ اگر کوئی بدتمیزی کرتا تو آپ غصے کے بجائے صبر اور برداشت سے کام لیتے تھے[4]۔ گھریلو زندگی میں بھی آپ کی سیرت قابلِ تقلید ہے؛ آپ اپنی زوجہ کے لیے خود کو آراستہ کرتے تھے[5]جو باہمی احترام اور محبت کی واضح مثال ہے۔
امامِ محمدِ باقر علیہالسلام محروم اور ضرورت مند افراد کا خاص خیال رکھتے تھے،آپ فرماتے تھے کہ غریبوں کی مدد کرنا مستحب حج سے بھی بہتر ہے[6]۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں انسان کی خدمت کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ امامِ محمدِ باقر علیہالسلام کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ذکرِ خدا، اچھا اخلاق، خاندانی احترام اور غریبوں کی مدد، یہ سب مل کر ایک کامل اسلامی زندگی کی بنیاد بنتے ہیں۔
[1] ۔ کافی، شیخ کلینی، جلد2، ص499
[2] ۔ کافی، جلد 6، ص280
[3] ۔ بحارالانوار، جلد 46، ص288
[4] ۔ اعیان الشیعہ، جلد 1، ص653
[5] ۔ کافی، جلد 6، ص446
[6] ۔ مرآۃ العقول، جلد 9، ص108

