حرم مقدس امیر المومنین علیہالسلام کے متولی نے صحن حضرت فاطمہ سلاماللہعلیہا میں دو ہزار طالبات کی موجودگی میں «میری چادر» کے عنوان سے منعقد ہونےو الے پانچویں پروگرام میں خطاب کیا۔
حرم مقدس امیر المومنین علیہالسلام کے متولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عفاف ایک ایمانی شناخت ہے اور پردہ شرعی حکم ہے، نہ کہ صرف ایک سماجی مظہر۔
سید عیسیٰ الخرسان نے اس بات پر زور دیا کہ عفاف اور پردہ اہل بیت علیہمالسلام کے اخلاقی اور فقہی نظام کے دو بنیادی ستون ہیں، اور انہیں صرف سماجی رواج یا ثقافتی انتخاب کے طور پر دیکھنا شرعی اور قرآنی حقیقت سے دوری کا سبب بنتا ہے۔
سید الخرسان نےکہا کہ پردہ اور عفاف نہ تو عوامی ذوق کے تابع ہیں اور نہ ہی سماجی عادات کا نتیجہ، بلکہ یہ اسلام کی آسان شریعت کے احکام اور ایمانی شناخت کے عناصر میں شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ اسلامی فقہاء اس بات پر متفق ہیں اور یہ اصول اہل بیت علیہمالسلام کے اخلاقی نظام کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حجاب اور پردے کے مسئلے کو ظاہری یا جذباتی پہلو تک محدود نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ اسے ایک مکمل فقہی نظام کے دائرے میں دیکھا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
حجاب؛ کرامت کی حفاظت اور اذیت سے بچاؤ کا ذریعہ
سید الخرسان نے قرآن کریم کی آیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن نے پردہ کو انسانی کرامت کے تحفظ اور اذیت سے بچاؤ کے لیے وسیلہ قرار دیا ہے،انہوں نے آیت «ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ» کا حوالہ دیا اور وضاحت کی کہ یہ قرآنی بیان شرعی حکم کو اخلاقی اور سماجی اثر کے ساتھ جوڑتا ہے اور صرف ظاہری معاملہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل بیت علیہمالسلام کی روایات بھی اس مفہوم پر زور دیتی ہیں اور امیرالمؤمنین علی علیہالسلام کے اقوال کا حوالہ دیا کہ "عفت سب نیکیوں کی سرکردہ ہے” اور "عورت کے لئے سب سے بڑا زیور اس کی عفت ہے”۔
چادر، شرعی پردہ کی عملی مثال
حرم مقدس امیر المومنین علیہالسلام کے متولی نے اصولی قاعدہ «ما لا يتم الواجب إلا به فهو واجب» بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ قاعدہ پردہ کے مسئلے میں بھی صادق ہے؛ یعنی اگر واجب پردہ معاشرتی رواج کے مطابق مکمل اور پردہ پوش لباس کے بغیر مکمل نہ ہو، تو ایسے لباس کی پابندی ایک عبادی اور معاشرتی حکم سمجھا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ چادر پر بات کرنا اضافی عنوان نہیں بلکہ شرعی پردہ کی عملی مثال ہے اور چادر بھی راستہ ہے اور مقصد؛ مقصد بغیر راستے کے حاصل نہیں ہوتا۔
پردہ، پسماندگی یا تنہائی نہیں
انہوں نے کہا کہ دینی تصورات کو اصل مواد سے خالی کرنا یا اقدار کی نئی تعریف کرنا، جو قرآن اور فقہ سے علیحدہ ہو، کے لیے واضح موقف ضروری ہے،انہوں نے تاکید کی کہ عفاف پسماندگی نہیں اور پردہ تنہائی یا بندش کی علامت نہیں، بلکہ یہ انسان اور معاشرے کے بارے میں ایک جامع فقہی اور اخلاقی شعور سے نکلا ہوا عہد ہے۔
انہوں نے کہا کہ حرم مقدس امیر المومنین علیہالسلام میں عفاف کے جشن منانا ایک شرعی اور اخلاقی فرض ہے، جس کا مقصد عمومی اقدار کا تحفظ، دینی آگاہی کو بڑھانا اور سماجی رویے کو قرآنی اور فقہی اصولوں کے ساتھ جوڑنا ہے۔
مقدس مقامات، ہدایات کی روشنی
سید الخرسان نے آخر میں مقدس مقامات کے کردار پر زور دیا اور کہا کہ یہ صرف رسوماتی مقامات نہیں بلکہ ہمیشہ سے رہنمائی کی روشنی اور امت اسلامی کی دینی شناخت کے پناہ گاہیں رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر دعا کے ساتھ ختم کی کہ اللہ سب کو رضائے الہی کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے اور خواتین اور لڑکیوں کو عفاف اور حجاب کی حفاظت میں رکھے، اور امام حسین علیہالسلام کا قول یاد دلایا: "یقین رکھو کہ خداوند تمہارا محافظ ہے اور دشمنوں کے شر سے تمہیں بچائے گا”۔
حرم مقدس امیر المومنین علیہالسلام نے پانچویں «میری چادر» پروگرام کی مرکزی تقریب صحن حضرت فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا میں حرم مقدس کے متولی، ان کے نائب، مجلس انتظامیہ کے اراکین، شعبہ جات کے سربراہان، نجف اشرف کی یونیورسٹیوں کے سربراہان، اساتذہ اور ذمہ داران کے ساتھ، نجف شہر کی دو ہزار طالبات کی شرکت سے منعقد کی۔














