حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام نے علامہ نائینی کے موضوع پر منعقد ہونے والے دوسرے بین الاقوامی علمی اجلاس کے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا، نجف اشرف میں منعقدہ اس کانفرنس میں علماء، محققین، یونیورسٹی اساتذہ اور علمی شخصیات شرکت کر رہی ہیں، جس کا مقصد علمی ورثے کے احیا اور نجف–قم علمی رابطے کو مضبوط بنانا ہے۔
حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام کے متولی سید عیسی الخرسان، اراکینِ مجلسِ نظما، مجمع علوی برائے تحقیقات کے سربراہ اور کارکنان، اور حرم مقدس کے مختلف شعبوں میں خدمت کرنے والے افراد نے اُن علمی و ثقافتی وفود کا استقبال کیا جو جمعرات کے روز سے حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام کے صحن میں شروع ہونے والے اس علمی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
یہ بین الاقوامی کانفرانس حرم مقدس امام حسین علیہالسلام اور حوزہ علمیہ قم شراکت سے منعقد ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے مجمع علوی برائے تحقیقات و مطالعات اسلامی کے سربراہ، شیخ سلام الناصری نے میڈیا سیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام ، حرم مقدس امام حسین علیہالسلام اور حوزہ علمیہ قم مل کر محقق نائینی کے علمی و فکری مقام کے اعزاز میں اس اجلاس کا انعقاد کر رہے ہیں، جس میں علماء، یونیورسٹی اساتذہ اور محققین کی ایک بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس علمی اجلاس کا مقصد علماء کے کردار کو اجاگر کرنا، ان کی علمی، فکری، ثقافتی اور سیاسی خدمات کو نمایاں کرنا نیز دور حاضر کے علماء کے علمی آثار کی طرف توجہ دلانا ہے۔
ان کے مطابق، اجلاس کے پروگراموں میں علمی نشستیں شامل ہیں جو جمعرات اور جمعہ کو حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام میں منعقد ہوں گی، جبکہ اختتامی نشست حرم مقدس امام حسین علیہالسلام میں ہوگی۔
دوسری جانب، علامہ نائینی کے نواسے شیخ جواد نائینی نے کہا کہ ایک مجدد و محقق کی زندگی پر گفتگو اپنے اندر بہت سے معانی رکھتی ہے، کیونکہ وہ تاریخ کے دوران علمی و فکری امتیازات کے حامل رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علامہ نائینی، علومِ دینیہ کے اُن ممتاز علماء میں سے ہیں جنہوں نے مختلف علمی میدانوں میں خصوصاً علماء اور مجتہدین کی تربیت کے سلسلے میں گہرا اثر چھوڑا ہے۔
اسی طرح ایران کے حوزہ علمیہ قم کے سربراہ حجتالاسلام والمسلمین اعرافی نے وضاحت کی کہ اس اجلاس متعدد اہم اہداف ہیں جن میں علامہ نائینی کی علمی شخصیت اور ان کے عظیم کردار کو متعارف کرانا، انہیں نسلِ حاضر و آیندہ کے لیے ایک فکری–علمی نمونۂ عمل کے طور پر پیش کرنا، اور نجف و قم کے علمی رابطے کو مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ علامہ نائینی کی شخصیت ان دونوں علمی مراکز کے درمیان ایک فکری پل کا کردار ادا کر سکتی ہے۔
اجلاس کے مہمانوں نے حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام کی جانب سے بہترین استقبال اور منظم انتظامات پر قدردانی کا اظہار کیا اور اس بین الاقوامی علمی اجلاس کی کامیابی کے لیے کی جانے والی وسیع کاوشوں کو سراہا۔
قابلِ ذکر ہے کہ اس اجلاس کا دوسرا دور عراق میں اس وقت منعقد کیا جا رہا ہے جبکہ اس کا پہلا دور مقدس شہر قم میں منعقد ہوا تھا۔ موجودہ دور کا اختتام تیسری نشست کے ساتھ حرم مقدس امام حسین علیہالسلام میں ہوگا۔












