سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

قیامت کے دن حضرتِ محسن علیہ‌السلام کی آمد

قیامت کے دن حضرتِ محسن علیہ‌السلام کی آمد

قیامت کا دن، روزِ حساب اور عدلِ الٰہی کے مکمل ظہور کا دن ہے، اُس دن ہر مظلوم کو انصاف ملے گا اور ہر ظالم کٹہرے میں کھڑا ہوگا، اسی عظیم دن، میدانِ محشر میں ایک دردناک اور پُرسوز منظر دیکھنے کو ملے گا جو حضرتِ محسن علیہ‌السلام کی تشریف آوری کا منظر ہے، وہ ذات جن کی شہادت، مظلومیتِ اہل‌بیت علیہم‌السلام کی تاریخ کا پہلا باب ہے۔

قیامت کا دن، روزِ حساب اور عدلِ الٰہی کے مکمل ظہور کا دن ہے، اُس دن ہر مظلوم کو انصاف ملے گا اور ہر ظالم کٹہرے میں کھڑا ہوگا، اسی عظیم دن، میدانِ محشر میں ایک دردناک اور پُرسوز منظر دیکھنے کو ملے گا جو حضرتِ محسن علیہ‌السلام کی تشریف آوری کا منظر ہے، وہ ذات جن کی شہادت، مظلومیتِ اہل‌بیت علیہم‌السلام کی تاریخ کا پہلا باب ہے۔

اس ضمن میں، جلیل القدر محدث علامہ بحرانی ایک روایت نقل فرماتے ہیں کہ جب قیامت برپا ہوگی، حضرتِ محسن علیہ‌السلام اس حال میں آئیں گے کہ دو بزرگ اور مُکرم بیبیاں، حضرتِ خدیجہ اور حضرتِ فاطمہ بنتِ اسد علیھماالسلام، انہیں اپنی آغوشِ مبارک میں لیے ہوں گی، ان کے ہمراہ جناب ابوطالب علیہ‌السلام کی بیٹیاں، بی بی امِ ہانی و بی بی جُمانہ بھی ہوں گی  اور حضرتِ اسما بنتِ عمیس بھی ہوں گی[1] ،ان سب معزز ہستیوں کے چہرے غمگین، آنکھیں اشکبار، دل شکستگی سے چور، اور بال پریشان ہوں گے،فرشتے اپنے نورانی پروں سے انہیں ڈھانپیں گے جب وہ اس کیفیتِ حُزن و ملال کے ساتھ میدانِ محشر میں داخل ہوں گی۔

ٹھیک اسی وقت، فضا میں حضرتِ فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیھا کی صدائے گریاں گونجے گی: "یہ وہی دن ہے جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔” پھر حضرتِ محسن علیہ‌السلام کی طرف سے، جبرائیل علیہ‌السلام بارگاہِ رب العزت میں عرض کریں گے: "میں مظلوم ہوں، اے اللہ میری مدد فرما!” اس موقع پر، رسولِ خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ تشریف لائیں گے، اپنے اس مظلوم فرزند کو آغوش میں لیں گے اور بارگاہِ الٰہی میں عرض کریں گے: "اے پروردگار! ہم نے دنیا میں تیری خاطر صبر کیا، اور آج وہ دن ہے جس میں ہر انسان چاہے گا کہ کاش اس کے اور اس کے گناہوں کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہوتا۔”

نتیجہ

یہ منظر روزِ محشر عدلِ الٰہی کے قیام اور مظلومیتِ اہل‌بیت علیہم‌السلام کی لازوال گواہی ہوگا، حضرتِ محسن علیہ‌السلام کی یہ حاضری اس ظلمِ عظیم کی یاد دہانی ہے جسے دنیا میں بھلادیا گیا، مگر وہ بارگاہِ عدالت میں نمایاں ہوگا تاکہ تمام مخلوقات جان لیں کہ محسن علیہ‌السلام کا خون ضائع نہیں ہوا اور صبر کا وہ اجر، جس کا وعدۂ الٰہی ہے، ضرور عطا کیا جائے گا۔

[1] ۔ عوالم العلوم، جلد 11، ص 943

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے