اے اہلِ ایمان! وہ سیدۂ کونین، جو رسولِ اکرم صلیاللہعلیہوآلہ کی نورِ نظر ہیں اور جن کے قدوم سے جنت کے راستے مُنّور ہیں، ان کے فضائل کی رفعتیں زمین و آسمان کی حدود سے ماورا کیوں نہ ہوں؟
حضرتِ فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا محض مادر، دختر اور زوجۂ مطہرہ کی حیثیت سے ہی کامل اسوہ نہیں ہیں، بلکہ آپ سلاماللہعلیہا سلسلۂ امامت کی روحِ جاوداں اور نبوت سے ولایت تک پہنچنے کا راستہ ہیں، آپ سلاماللہعلیہا ہی وہ رازِ الٰہی ہیں جس کی مدح میں کلامِ مجید گویا ہے، "اور تم کیا جانو کہ لیلۃُ القدر کیا ہے”؟ یعنی تم کیا جانو کہ فاطمہ سلاماللہعلیہا کیا ہیں؟
اسوۂ امامِ زمانہ عجلاللہفرجہ
حضرتِ فاطمہ سلاماللہعلیہا کی سیرت، امامِ زمانہ عجلاللہفرجہ کے لیے بھی مشعلِ راہ ہے، آپ عجلاللہفرجہ کا فرمان ہے کہ دخترِ رسول اللہ صلیاللہعلیہوآلہ کی ذات میں میرے لیے بہترین نمونۂ عمل موجود ہے[1]
یہ بی بی سلاماللہعلیہا کے مقام کی وہ عظمت ہے جو امامِ زمانہ عجلاللہفرجہ کے لیے راہنمائی کا سرچشمہ قرار پاتی ہے۔
صاحبِ مصحفِ شریف
آپ سلاماللہعلیہا حاملِ علمِ الٰہی ہیں، امامِ جعفر صادق علیہالسلام نے فضیل ابن سکرۃ سے فرمایا کہ انھوں نے "کتابِ فاطمہ سلاماللہعلیہا” کا مطالعہ کیا ہے، جس میں تمام حکمرانوں اور بادشاہوں کے نام درج ہیں[2]۔
یوں حضرتِ زہرا سلاماللہعلیہا غیب اور آنے والے زمانوں کے اسرار کی امین قرار پاتی ہیں۔
شرطِ نبوت و عصمتِ کُبریٰ
ہر نبی کی نبوت حضرتِ زہرا سلاماللہعلیہا کی فضیلت و محبت کے اقرار سے ہی مکمل ہوئی[3] جو آپ کی معرفت کو رسالت کی اساس میں شامل کرتی ہے،مزید برآں، آیۂ تطہیر "إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا[4]” آپ سلاماللہعلیہا کو مرکزِ طہارتِ کائنات کا درجہ عطا کرتی ہے۔
معرفت، شبِ قدر کے برابر اور روحِ پیغمبر صلیاللہعلیہوآلہ
امامِ جعفر صادق علیہالسلام کے فرمان کے مطابق، "ہم نے اس قرآن کو شبِ قدر میں نازل کیا” میں ‘شب’ سے مراد فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا اور ‘قدر’ سے مراد اللہ ہے، پس جس نے بھی آپ کو حقِ معرفت کے ساتھ پہچان لیا، اس نے شبِ قدر کو درک کر لیا۔[5]
رسول اللہ صلیاللہعلیہوآلہ نے فرمایا کہ "فاطمہ سلاماللہعلیہا میرا ایک ٹکڑا ہیں، وہ میری روح اور جان ہیں[6] جو نبوت و ولایت کے درمیان روحانی اتحاد کی علامت ہے۔
مقصودِ خلقت اور حجتِ ائمہ
حدیثِ قدسی کے مطابق، "اگر فاطمہ سلاماللہعلیہا نہ ہوتیں تو آپ دونوں (رسول خدا صلیاللہعلیہوآلہ اور امیرالمؤمنین علیہالسلام) کو خلق نہ کرتا[7]"، جو آپ کو رازِ خلقت کی ترجمان بناتی ہے۔ نیز، امامِ حسن عسکری علیہالسلام نے فرمایا کہ "ہم مخلوقات پر اللہ کی حجت ہیں اور ہماری جدہ فاطمہ سلاماللہعلیہا ہم پر حجت ہیں[8]” ، آپ سلاماللہعلیہا ہی سلسلۂ امامت کی ماں ہیں۔
نورِ خدا کا حصہ اور صاحبِ مقامِ شفاعت
آپ کا نور، نورِ خدا کا حصہ ہے[9]، فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا وہ روشنی ہیں جو الٰہی نور سے جلوہگر ہو کر ساری ہدایتوں کی بنیاد بن گئی۔
اور آپ مقامِ شفاعت کی حامل ہیں، نیز اپنے چاہنے والوں کے لیے نجات کا دروازہ ہیں[10] یوں فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا نہ صرف اہلِ بیت علیہمالسلام کی ماں ہیں بلکہ اُمت کے لیے نجات کا دروازہ بھی ہیں۔
نتیجہ
حضرتِ زہرا سلاماللہعلیہا کی ذات صرف ایک تاریخی شخصیت نہیں بلکہ سلسلۂ ہدایت کی بنیاد، ہر نبی، امام اور مومن کے لیے مرکزِ ایمان ہے۔ آپ سلاماللہعلیہا کی معرفت ہی نجات کا راستہ اور آپ کی محبت ہی شفاعت کا ذریعہ ہے۔ آپ ہی خاتونِ جنت اور مالکۂ روزِ محشر ہیں۔
[1] ۔ الغيبة طوسی، ج1، ص285
[2] ۔ کافی، ج1، ص242
[3] ۔عوالم العلوم، ج11، ص161
[4] ۔ سورہ احزاب، آیت 33
[5]تفسير فرات الکوفي، جلد 1، ص581
[6] تفسير فرات الکوفي، جلد 1، ص581
[7] ۔ الإعتقادات، ج1، ص105
[8] ۔ الجنّة العاصمة، ص149
[9] ۔ عوالم العلوم، ج11، ص1030
[10] ۔ بحار الأنوار، ج25، ص16
[11] ۔ علل الشرایع، ج1، ص179
