حضرتِ زینبِ کبریٰ سلاماللہعلیہا کی ذاتِ مُبارکہ فضائل اور اعلیٰ اخلاقی و روحانی صفات سے مُزین ہے۔
آپ کے وقار اور شخصیت کی خصوصیات اپنی جدہ حضرتِ خدیجہ سلاماللهعلیہا کی مانند تھیں، حیا اور عفت میں اپنی والدہ ماجدہ حضرتِ فاطمہ زہرا سلاماللہعلیھا کی شبیہ، فصاحت اور بلاغت میں اپنے والد ماجد امیرالمؤمنین علیہالسلام کی مثال، حلم و بردباری میں امامِ حسن علیہالسلام جیسی اور شجاعت و قوتِ قلب میں اپنے بھائی امامِ حسین علیہالسلام کی طرح، آپ نے امیرالمؤمنین اور حضرتِ فاطمہ سلام اللہ علیہا کی تربیت کے زیرِ سایہ، اپنی ذاتی صلاحیت کی بدولت فضائل اور کمالات کے بلند ترین مراتب حاصل کیے۔
آپ کی عبادت کا مقام وہ ہے جہاں غم و مصیبت کے دوران بھی آپ کی نوافلِ شب ترک نہ ہوئی۔ عن مولانا السجّاد عليه السّلام أنّه قال: "إِنَّ عَمَّتي زَينَبَ مَعَ تِلكَ المَصائبَ و المِحَنِ النّازِلَةِ بِها في طَرِيقِنا إلَى الشّامِ ما تَرَكَتْ نوافلها الليلیة۔[1]"
امامِ سجاد علیہالسلام نے فرمایا کہ میری پھوپھی زینب سلاماللہعلیھا نے، ان تمام مصیبتوں اور آزمائشوں کے باوجود جو سفرِ شام کے دوران ان پر نازل ہوئیں، ایک بھی رات نمازِ شب ترک نہیں کی۔ یہاں تک کہ محرم کی گیارہویں شب بھی آپ کو اپنی نماز کے مقام پر عبادت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔[2]
عالِمۂ غیر مُعلَّمہ، صاحبۂ علمِ لدنی
آپ کی علمی شان کے لیے تعبیر "عالِمہ غیر مُعلَّمہ” کافی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ علمِ لدنی رکھتی تھیں، جو علمِ حضوری، یعنی الہی اور براہِ راست نوعیت کا ہوتا ہے، نہ کہ تحصیل اور تدریس سے حاصل کیا ہوا علمِ حصولی۔
نائبِ خاصِ امامِ حسین علیہالسلام و مرجعِ احکامِ شرعیہ
صاحبِ کتاب «عوالم العلوم» نے شیخ صدوق سے نقل کیا ہے: "کانت زینب علیها السلام لَها نیابة خاصّة عن الحسین علیه السلام، و کان الناس یرجعون إلیها فی الحلال و الحرام حتّى برىء زین العابدین علیه السّلام من مرضه۔”
جب تک امامِ سجاد علیہالسلام بیماری صحتیاب ہوتے حضرتِ زینب سلاماللهعلیہا، امامِ حسین علیہالسلام کی خاص نائب تھیں،لوگ حلال و حرام کے امور میں ان کی طرف رجوع کرتے تھے۔
خدیجۂ ثانی،وصیتِ پیمبر و دین کی محافظ و فداکار
سیرت و کردار میں حضرتِ زینب سلاماللهعلیہا اپنی جدہ حضرتِ خدیجہ سلاماللهعلیہا سے مشابہ تھیں۔ حضرتِ خدیجہ سلاماللهعلیہا نے دین کی راہ میں اپنی تمام دولت قربان کر دی اور حضرتِ زینب سلاماللهعلیہا نے دین کی بقا اور حفاظت کے لیے حتیٰ اولاد تک قربان کر دی، آپ خدیجۂ ثانی کہلائیں۔ آپ کی ولادت کے وقت رسولِ اکرم صَلَّىاللهُعَلَيْهِوَآلِهِ نے وصیت اور تاکید فرمائی کہ حاضر و غائب سب اس دختر کا احترام کریں۔[3]
نتیجہ
حضرتِ زینبِ کبریٰ سلاماللهعلیہا علم و عمل، عبادت و شجاعت اور دین کی بقا کے لیے قربانی کی اعلیٰ مثال تھیں، شام کے سفر کے مصائب کے باوجود ایک بھی رات نمازِ شب ترک نہ کی، امامِ حسین علیہالسلام کی نائبِ خاص رہیں اور لوگوں کے لیے حلال و حرام میں مرجع تھیں،مالکِ علمِ لدنی، سیرت میں خدیجۂ کبریٰ سلاماللهعلیہا کی مانند اور پیغمبرِ اکرم صلیاللهعلیهوآلہ کی وصیت کے مطابق ان کا احترام واجب تھا۔
[1] ۔ عوالم العلوم، جلد 11، ص953
[2] ۔ ریاحین الشریعة، جلد 3، ص6
[3] ۔ ریاحین الشریعة، جلد 3، ص38

