سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام

حرم مقدس امیرالمومین علیہ‌السلام کے رواق ابوطالب علیہ‌السلام کا تعارف

رواق ابو طالب علیہ‌السلام ان رواقوں میں سے ہے جو گزشتہ ایک دہائی کے دوران حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام میں تعمیر کیے گئے ہیں، تاکہ زائرین اور نمازیوں کے لیے مزید گنجائش فراہم کی جا سکے۔

رواق ابو طالب علیہ‌السلام ان رواقوں میں سے ہے جو گزشتہ ایک دہائی کے دوران حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام میں تعمیر کیے گئے ہیں، تاکہ زائرین اور نمازیوں کے لیے مزید گنجائش فراہم کی جا سکے۔

رواق ابو طالب علیہ‌السلام حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کے مغربی حصے میں، صحن اور شبستانِ حضرت فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیہا کے قریب واقع ہے، اس رواق کا رقبہ تقریباً 1200 مربع میٹر ہے اور اس میں ڈھائی ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔

اس رواق کی معمارانہ خصوصیات میں 14 چھوٹے منقش گنبد اور اسلامی طرز کی آئینہ کاری شامل ہے، یہ رواق 24 ستونوں پر قائم ہے اور ہر ستون پر اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کندہ ہیں جن کی مجموعی تعداد 96 بنتی ہے، اس کے علاوہ تین اسمائے حسنیٰ مرکزی دروازوں اور داخلی راستوں پر کندہ کیے گئے ہیں۔

حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کے منصوبۂ توسیع کے تحت رواق ابو طالب علیہ‌السلام  بھی شامل کیا گیا۔

اس تحریر میں رواق ابو طالب علیہ‌السلام کا تعارف، اس کی تعمیر و توسیع کا وقت اور اس کی اہم معمارانہ و فنی خصوصیات پیش کرنے کی کوشش  کی گئی ہے۔

رواق ابو طالب علیہ‌السلام کی تعمیر سے متعلق حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی انتظامیہ کے رکن اور حرم مقدس کی تاریخ و آثار قدیمہ کے ماہر عبدالہادی ابراہیمی کہتے ہیں:

2003 کے بعد جب حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  کے زائرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا تو حرم مقدس کے متولی اور ذمہ داران نے اس بات پر سنجیدگی سے غور کیا کہ حرم مقدس کی توسیع کی جائے تاکہ زائرین کے لیے زیادہ سے زیادہ گنجائش فراہم کی جا سکے۔

اسی مقصد کے تحت اُس وقت کے متولی نے رواق ابو طالب علیہ‌السلام  کی تعمیر کا فیصلہ کیا، اس رواق کی بنیاد مسجد الرأس، ساباط اور دارالضیافہ (مہمان خانہ) کے کچھ حصوں پر رکھی گئی۔ دارالضیافہ، جو صحن مطہر کے اندر واقع تھا، ماضی میں "بکتاشی” سلسلے کی خانقاہ تھی،لیکن یہ خانقاہ 1980 کی دہائی میں ختم کر دی گئی۔

چنانچہ 1426 ہجری (2005 عیسوی) میں مسجد الرأس، ساباط اور دارالضیافہ کے حصے کو منہدم کر دیا گیا تاکہ حرم مقدس کی توسیع عمل میں لائی جا سکے، یہ توسیع مغربی سمت میں، صحن و شبستانِ حضرت فاطمہ زہرا سلام‌اللہ‌علیہا کے قریب کی گئی،  اس نئے رواق کا 1432 ہجری (2011 عیسوی) میں افتتاح ہوا۔

افتتاح کے موقع پر شاعر علی الصفار نے ایک قصیدہ کہا اور اس میں رواق ابو طالب علیہ‌السلام  کی تاریخِ افتتاح کو بھی درج کیا، قصیدے کے آغاز میں وہ کہتے ہیں:

«علی ذکر خیر المرسلین محمدا  **  جمعنا هنا والخیر حط مغنامه»

"ہم یہاں رسولِ خدا صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے ذکرِ خیر پر جمع ہوئے ہیں، اور خیر و برکت نے اپنا ٹھکانہ یہیں بنا لیا ہے۔”

اور پھر تاریخ کے حوالے سے کہتے ہیں:

«وعند امیر النحو ارّخ لمسجد  **  ابو طالب بالخیر یرسي دعائمه»

"اور جب امیر النحو (یعنی نحوی عالم) کے پاس تاریخ لکھی گئی تو انہوں نے کہا: مسجد ابوطالب علیہ‌السلام  نیکی و خیر کے ساتھ اپنی بنیادوں پر استوار ہوئی۔”

رواق ابو طالب علیہ‌السلام  کی خصوصیات فنِ تعمیر اور فنونِ لطیفہ کے معیار کو دیکھیں تو رواق بلند قامت ہے اور اس میں 24 مربع شکل کے سنگِ مرمر کے ستون ہیں جو اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ سے مزین ہیں۔

اسی رواق میں مسجد الرأس کا محراب بھی موجود ہے۔ یہ محراب اُسی مقام پر دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں پرانا محراب تھا، قدیم محراب کو "محراب البریق المعدنی” (چمکتی دھاتوں والا محراب) کہا جاتا تھا، جو ساتویں صدی ہجری میں ایلخانی دور میں تعمیر کیا گیا تھا، پرانے محراب کو اب حرم مقدس کے خزانے میں محفوظ کر دیا گیا ہے۔

رواق کی دیواریں اور چھتیں آئینہ کاری کے حسین ٹکڑوں سے مزین ہیں،چھت پر 14 گنبد ہیں جو ایک علامتی عدد ہے اور چودہ معصومین علیہم‌السلام  کی طرف اشارہ کرتا ہے، ان میں ایک گنبد ایسا بھی ہے جو پرانے "ساباط” کے دروازے سے مشابہ ہے، جسے ماضی میں منہدم کر دیا گیا تھا۔

دروازوں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو رواق کی مغربی جانب، مغربی صحنِ کے نزدیک (جہاں سر مبارک امیرالمؤمنین علیہ‌السلام واقع ہے)، تین دروازے اور دو داخلی راستے موجود ہیں، درمیانی دروازہ سنہرا ہے جسے "حاج معین الجدی” نے ہدیہ کیا تھا، یہ دروازہ مشرقی سمت کے سنہرے دروازے کی طرح ہے، اس کی چوکھٹ اور قوس پر شاعر شیخ احمد وائلی کا قصیدہ درج ہے۔

اسی طرح صحن اور شبستان حضرت فاطمہ زہرا سلام‌الله‌علیها کے درمیان حائل دیوار میں 12 دروازے ہیں، یہ عدد بھی علامتی ہے اور بارہ معصوم اماموں علیہم‌السلام  کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

مزید دو سنہرے دروازے بھی ہیں؛ ایک شمالی جانب اور ایک جنوبی جانب، شمالی دروازہ پرانے ساباط کے داخلی راستے کی جگہ ہے جبکہ دوسرا جنوبی سمت کے پرانے ساباط کے مقام پر واقع ہے، ان دونوں دروازوں کے اطراف میں اشعار درج ہیں جو امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  کے والدِ گرامی، حضرت ابو طالب علیہ‌السلام سے منسوب ہیں۔

ان میں سے ایک قصیدہ ابو طالب علیہ‌السلام  کے ایمان، توحید پرستی اور مسلمان ہونے کی واضح دلیل ہے، اس میں وہ رسولِ خدا صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

«ودعوتني وعلمت انّك ناصحي  **  ولقد صدقت وکنت قبل امینا

ولقد علمت بانّ دین محمد  **  من خیر ادیان البریة دینا»

"آپ نے مجھے دعوت دی اور میں جانتا تھا کہ آپ میرے خیر خواہ ہیں، آپ نے سچ کہا اور آپ ہمیشہ سے امین رہے۔ اور میں جانتا ہوں کہ محمد َصلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کا دین، تمام مخلوقات کے ادیان میں سب سے بہتر دین ہے۔”

مسجد کے رقبے کو حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کے توسیعی منصوبے میں شامل کیا گیا تاکہ ایک نیا رواق بنایا کیا جا سکے، جیسا کہ پہلے ذکر ہوا، اس رواق کا نام رواق ابو طالب علیہ‌السلام  رکھا گیا۔

رواق ابو طالب علیہ‌السلام  کا رقبہ تقریباً 1200 مربع میٹر ہے اور اس میں قریباً 2500 نمازیوں کی گنجائش موجود ہے۔ یہ منصوبہ 11 ربیع الاول 1426 ہجری / 2005 عیسوی میں مکمل ہوا، اس دوران اس علاقے میں موجود قبروں اور مزارات کو محفوظ رکھا گیا اور رواق کے فرش پر لگے سنگ مرمر پر اُن مرحومین کے نام درج کیے گئے ہیں۔

رواق کی چھت پر 14 چھوٹے گنبد ہیں جو مختلف نقوش اور اسلامی طرز کی آئینہ کاری سے مزین ہیں۔ یہ عمارت 24 ستونوں پر قائم ہے۔

رواق ابو طالب علیہ‌السلام  کا افتتاح 13 رجب 1432 ہجری / 16 جون 2011 عیسوی کو، یعنی ولادت امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  کے مبارک دن انجام پایا۔

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے