جناب براقی نے کتاب الیتیمة الغرویة میں نقل کیا ہے کہ شیخ اکمل خضر شلال نے اپنی کتاب ابواب الجنان میں زائرینِ حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام کا ایک حیرت انگیز واقعہ بیان کیا ہے:
بحرین کا ایک قافلہ حرم مقدس امیرالمؤمنین علیہالسلام کی زیارت کے لیے حاضر ہوا، ان میں سے ایک شخص قافلے سے الگ ہو گیا اور زیارت کے بعد واپسی پر دوبارہ قافلے میں شامل ہو گیا، راستے میں قافلے کے چند افراد نے مذاق میں اس سے کہا:
ہم نے زیارت کے وقت امیرالمؤمنین علیہ السلام سے زیارت قبول ہونے کی نشانی کے طور پر ایک امان نامہ حاصل کیا ہے، تم نے جو امان نامہ لیا ہے، وہ کہاں ہے؟
وہ سادہ دل شخص غمگین ہو کر بولا کہ مجھے تو امیرالمؤمنین علیہالسلام کی طرف سے ایسا کوئی امان نامہ نہیں ملا، وہ دل شکستہ ہو کر دوبارہ حرم مقدس لوٹ آیا اور گریہ و زاری کے ساتھ عرض کیا: میرے مولا! مجھے بھی ویسا ہی امان نامہ چاہیے جیسا آپ نے میرے دوستوں کو عطا فرمایا ہے جب تک مجھے امان نامہ نہیں ملے گا، میں یہاں سے نہیں جاؤں گا۔
اسی اثنا میں ضریح مقدس کے صندوق سے دو انگشتِ مبارک ظاہر ہوئیں اور ان کے درمیان ایک کاغذ جیسا امان نامہ موجود تھا، اس شخص نے اسے لیا اور خوشی و مسرت کے ساتھ اپنے ساتھیوں کے پاس لوٹ آیا،جب اس نے وہ امان نامہ اپنے دوستوں کو دکھایا تو سب حیران رہ گئے۔
کہا جاتا ہے کہ اُس شخص کی نسل آج بھی بحرین میں موجود ہے۔
شاید ضریح امیرالمؤمنین علیہالسلام کے صندوق میں دو انگلیوں کی شکل میں جو سوراخ ہے، وہ اسی واقعے کی یادگار ہے۔
مأخذ: عنوان الشرف، ص 38
