سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

دیر رات پہنچنے والے زائرین کے لیے حرم کے دروازے کھل جانا!

زائرین کے لیے حرم کے دروازوں کا خود بخود کھُل جانا!

علامہ مجلسیؒ ایک مشہور واقعہ نقل کرتے ہیں ہمارے زمانے میں بحرین کے چند شیعہ زائرین امام حسین علیہ‌السلام کی زیارت اور بعض مخصوص زیارات کی ادائیگی کے لیے عراق روانہ ہوئے،لیکن چونکہ قافلہ آہستہ چل رہا تھا اس لیے انہیں پہنچنے میں دیر ہو گئی جب وہ غری (نجف اشرف) پہنچے تو موسم بارانی تھا، زمین کیچڑ سے بھری ہوئی تھی اور حرم کے دروازے بھی بند تھے۔

علامہ مجلسیؒ ایک مشہور واقعہ نقل کرتے ہیں ہمارے زمانے میں بحرین کے چند شیعہ زائرین امام حسین علیہ‌السلام کی زیارت اور بعض مخصوص زیارات کی ادائیگی کے لیے عراق روانہ ہوئے،لیکن چونکہ قافلہ آہستہ چل رہا تھا اس لیے انہیں پہنچنے میں دیر ہو گئی جب وہ غری (نجف اشرف) پہنچے تو موسم بارانی تھا، زمین کیچڑ سے بھری ہوئی تھی اور حرم کے دروازے بھی بند تھے۔

مولانا محمود، جو حرم امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کے خدام میں سے تھے، حرم کے دروازے بند کر چکے تھے، زائرین مایوس ہو کر حرم امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوئے اور عرض کیا: آپ نے ہمیں اپنے فرزند (امام حسین علیہ‌السلام) کی زیارت سے محروم کر دیا ہے، پس ہمیں اپنی زیارت سے محروم نہ کریں، ہم آپ کے شیعہ ہیں اور دور دراز سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں۔

اسی وقت حرم کے دروازے معجزانہ طور پر کھل گئے اور وہ اندر داخل ہو کر زیارت سے مشرف ہوئے[1]۔

یہ واقعہ اہلِ نجف اور اہلِ بحرین کے درمیان نہایت مشہور ہے۔

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے