امیرالمؤمنین حضرت علی علیہالسلام کی معرفت کا ایک بہترین ذریعہ قرآن مجید ہے۔ اس حصے میں ہم ” علوی آیات ” کے عنوان سے آیات قرآنی کی روشنی میں امیرالمؤمنین کی شان و منزلت کو جاننے کی کوشش کریں گے۔
آج کی زیر بحث آیت سورہ غافر کی آیت نمبر 51 ہے۔
خداوند متعال سورہ غافر کی آیت 51 میں فرماتا ہے:
” إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهادُ؛
"بیشک ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی ضرور مدد کرتے ہیں، دنیوی زندگی میں بھی اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔”
امام جعفر صادق علیہالسلام:
امام صادق علیہالسلام اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں: "یہ اس دن (یوم الرجعت) کا ذکر ہے جب خوفناک زلزے (راجفہ) ہر چیز کو ہلا ڈالیں گے، اور اس کے بعد دوسرا واقعہ (رادفہ) پیش آئے گا۔ (سورہ النازعات: 6-7) ‘الرَّاجِفَةُ‘ (زلزلہ برپا کرنے والی) سے مراد حسین بن علی علیہ السلام ہیں اور ‘الرَّادِفَةُ’ (اس کے بعد آنے والی) سے مراد علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔
"قبر سے نکلنے والے اور اپنے سر اور چہرے سے خاک جھاڑنے والے پہلے شخص حسین بن علی علیہ السلام ہوں گے، جو پچھتر ہزار افراد کے ساتھ (رجعت میں) اٹھائے جائیں گے۔ (یہی وہ موقع ہے جب اللہ کی طرف سے نصرت کا یہ وعدہ پورا ہوگا) إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِینَ آمَنُوا فِی الحَیاةِ الدُّنْیا وَ یَوْمَ یَقُومُ الْأَشْهادُ.: ‘بیشک ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی ضرور مدد کرتے ہیں، دنیوی زندگی میں بھی اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔” [1]
امام محمد باقر علیہالسلام:
امام باقرعلیہالسلام نے آیہ " إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ” کی تلاوت کی اور فرمایا:”امام حسین علیہ السلام ان (ایمان لانے والوں) میں سے تھے جنہیں شہید کر دیا گیا، اور اب تک ان کی نصرت نہیں کی گئی۔ اللہ کی قسم! اگرچہ امام حسین علیہ السلام کے قاتل مارے جا چکے ہیں، لیکن ابھی تک آپ کے خون کا انتقام (پوری طرح سے) نہیں لیا گیا ہے۔ ” [2]
امام علی رضا علیہالسلام:
امام علی بن موسی الرضا علیہالسلام فرماتے ہیں:”خداوند متعال کے فرمان ‘لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا’ (ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کی مدد کرتے ہیں) میں (ایمان والوں سے مراد) امیرالمؤمنین علی علیہ السلام ہیں۔” [3]
مولائے متقیان حضرت علی علیہالسلام:
سلیم بن قیس روایت کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین علیہالسلام منبر پر تشریف لے گئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا:”جان لو! اللہ کی قسم! مجھ پر رسالتوں کی تبلیغ، وعدوں کی تکمیل اور (اللہ کے) کلمات کے کمال کے راز کھولے گئے ہیں۔ میرے لیے اسباب (معرفت) کھل گئے، میں انساب (خاندانوں کے نسب) کو جانتا ہوں، (علم کے) بادل مجھ پر برسائے گئے، میں ملکوت (آسمانی دنیا) میں نظر کر چکا ہوں، کوئی چیز مجھ سے پوشیدہ نہیں رہی، نہ ہی کوئی چیز جو میرے سامنے آئی مجھ سے اوجھل رہی، اور نہ ہی مجھ سے پہلے کی کوئی بات چھپی رہی۔ اور اس دن (قیامت) جب گواہ کھڑے ہوں گے، اس (علم) میں کوئی میرا شریک نہیں جس پر میرے رب نے مجھ سے گواہی لی ہے۔ اللہ میرے ذریعے اپنا وعدہ پورا فرمائے گا اور اپنے کلمات کو کامل کرے گا۔” [4]
