امیرالمؤمنین حضرت علی علیہالسلام کی معرفت کا ایک بہترین ذریعہ قرآن مجید ہے۔ اس حصے میں ہم ” علوی آیات ” کے عنوان سے آیات قرآنی کی روشنی میں امیرالمؤمنین کی شان و منزلت کو جاننے کی کوشش کریں گے۔
سیوطی نے اپنی تفسیر الدّر المنثور میں اور فخر رازی، آلوسی، برسوئی اور قرطبی جیسے دیگر مفسرین نے روایات نقل کی ہیں کہ سورہ حاقہ کی آیت اور اسے ایک سننے والا کان ہی محفوظ رکھے میں سننے والے کان سے مراد حضرت امیرالمؤمنین علی علیہالسلام کا کان ہے۔
زیر بحث آیت سورہ حاقہ کی آیت نمبر 12 ہے۔
اس آیت میں خداوند متعال فرماتا ہے:
لِنَجْعَلَها لَكُمْ تَذْكِرَةً وَ تَعِيَها أُذُنٌ واعِيَةٌ
تاکہ ہم اسے تمہارے لیے یاددہانی بنائیں اور اسے ایک سننے والا کان ہی محفوظ رکھے (اور سمجھ لے)۔
پیغمبر رحمت حضرت محمد صلیاللہعلیہوآلہ:
امام باقر علیہالسلام نقل فرماتے ہیں: رسول خدا صلیاللہعلیہوآلہ حضرت علی بن ابی طالب علیہالسلام کے گھر تشریف لے گئے اور فرمایا: اے علی! آج رات یہ آیت میرے اوپر نازل ہوئی: وَ تَعِیَهَا أُذُنٌ وَاعِیَةٌ، اور میں نے اللہ سے دعا کی کہ وہ یہ کان آپ کا کان بنائے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ! اس کان کو علی علیہالسلام کا کان بنا دے، اور اللہ عزوجل نے اسے قبول فرمایا۔[1]
ثعلبی اپنی تفسیر میں کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی، رسول خدا صلیاللہعلیہوآلہ نے حضرت علی علیہالسلام سے فرمایا: اے علی! میں نے اللہ سے دعا کی ہے کہ یہ کان آپ کا کان بنائے۔
امیرالمؤمنین علی علیہالسلام نے فرمایا: اس دن کے بعد میں کبھی کچھ بھولا نہیں۔ [2]
رسول خاتم صلیاللہعلیہوآلہ نے فرمایا: جب یہ آیت نازل ہوئی، میں نے کہا: اے اللہ! اس کان کو علی علیہالسلام کا کان بنا دے۔ اس کے بعد سے، علی علیہالسلام ہر وہ چیز جو سنتے، حفظ کر لیتے تھے۔[3]
ابن عباس فرماتے ہیں: پیغمبر خدا صلیاللہعلیہوآلہ نے حضرت علی علیہالسلام سے فرمایا: اے علی! اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں آپ کے قریب رہوں اور دور نہ رہوں، آپ اور آپ کے دوستوں کو دوست رکھوں، آپ کو سکھاؤں اور آپ سنیں۔ اور لازم ہے کہ آپ (علم کو) سنئے اور محفوظ کیجئے۔ پس اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: وَ تَعِیَهَا أُذُنٌ وَاعِیَةٌ۔پیغمبر صلیاللہعلیہوآلہنے فرمایا: اے علی! میں نے اپنے رب سے دعا کی کہ وہ آپ کا کان ایسا ہی بنا دے۔
امیرالمؤمنین علیہالسلام فرماتے تھے: جس دن سے یہ آیت نازل ہوئی، میرے کان نے کوئی بھی چیز خیر، علم یا قرآن سے نہیں سنی مگر یہ کہ میں نے اسے سمجھ لیا اور حفظ کر لیا۔[4]
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہالسلام:
امام علی علیہالسلام فرماتے ہیں: رسول خدا صلیاللہعلیہوآلہ نے مجھ سے فرمایا: بے شک اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں آپ کے قریب رہوں اور دور نہ رہوں، آپ کو سکھاؤں تاکہ آپ سنیں اور محفوظ کریں۔ اور یہ آیت میرے اوپر نازل ہوئی: وَ تَعِیَهَا أُذُنٌ وَاعِیَةٌ۔ اے علی! آپ میرے علم کے سننے والے اور محفوظ رکھنے والے ہیں۔ میں شہر ہوں اور آپ اس کا دروازہ ہیں اور شہر میں داخلہ دروازے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ [5]
