زیر بحث آیت سورہ بقرہ کی آیت نمبر 274 ہے۔
خداوند متعال اس آیت میں فرماتا ہے:
الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو لوگ اپنے مال کو رات اور دن میں، چھپ کر اور علی الاعلان خرچ کرتے ہیں، ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، اور نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
یہ آیت آیہ انفاق کے عنوان سے معروف ہے اور حضرت امیرالمؤمنین علی علیہالسلام کی شان میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے چار درہم مختلف اوقات اور طریقوں سے (رات، دن، پوشیدہ، آشکار) اللہ کی راہ میں خرچ کیے۔
پیغمبر خاتم صلیاللہعلیہوآلہ کی روایت:
رسول اللہ صلیاللہعلیہوآلہ نے حضرت علی علیہالسلام سے پوچھا: اے علی! کل رات تم نے کیا کیا؟
حضرت علی علیہالسلام نے جواب دیا: یا رسول اللہ! میں نے چار درہم خرچ کیے: ایک رات میں، ایک دن میں، ایک چھپ کر، اور ایک آشکارا۔
اس پر رسول اللہ صلیاللہعلیہوآلہ نے فرمایا: تمہارے لیے یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو لوگ اپنے مال کو رات اور دن میں، چھ کر اور علی الاعلان خرچ کرتے ہیں، ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، اور نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ [1]
پیغمبر اکرم صلیاللہعلیہوآلہ نے آیہ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً کے بارے میں فرمایا کہ یہ حضرت علی علیہالسلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [2]
امام باقر علیہالسلام:
امام باقر علیہالسلام فرماتے ہیں: یہ آیت علی بن ابی طالب علیہالسلام کے بارے میں نازل ہوئی، جنہوں نے چار درہم اس طرح خرچ کیے: ایک دن میں، ایک رات میں، ایک چھپ کر، ایک سب کے سامنے۔ [3]
ابن عباس:
ابن عباس کہتے ہیں: یہ آیت علی ابن ابی طالب علیہالسلام کے بارے میں نازل ہوئی۔ کیونکہ آپ نے چار درہم انفاق کئے: ایک شب کی تاریکی میں، ایک روز روشن میں، ایک مخفی طور پر اور ایک اعلانیہ طور پر۔ جب یہ آیت نازل ہوئی، رسول اللہ صلیاللہعلیہوآلہ نے پوچھا: ‘تم میں سے کس نے اس طرح خرچ کیا ہے؟’ تو سب خاموش رہے۔ دوسری بار یپغمبر خدا صلیاللہعلیہوآلہ نے سوال دہرایا تو علی علیہالسلام کھڑے ہوئے اور کہا: ‘میں نے یا رسول اللہ!’۔۔ تب پیغمبر اکرم صلیاللہعلیہوآلہ کھڑے ہوئے اور آیہ فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ کی تلاوت فرمائی۔ [4]
ابن عباس کہتے ہیں: وَ لا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لا هُمْ یَحْزَنُونَ؛انہیں کوئی خوف اور حزن نہیں ہوتا یعنی آخرت کا کوئی خوف اور حزن نہیں ہوتا۔ [5]
