سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

قرآن میں "خیرالبریّہ" سے مراد امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  ہیںقرآن میں "خیرالبریّہ" سے مراد امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  ہیں

قرآن میں "خیرالبریّہ” سے مراد امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  ہیں

یہ آیہ (خَیْرُ البَرِیَّۃْ) امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ‌السلام  کی شان میں نازل ہوئی ہے اور ان کے فضائل میں سے ہے، شیعہ اور سنی دونوں مصادر میں موجود متعدد روایات کے مطابق، "خیر البریہ" (یعنی سب سے بہترین مخلوق) سے مراد حضرت علی علیہ‌السلام  اور ان کے پیروکار (شیعہ) ہیں۔

آج زیر بحث آیت سورہ بینہ کی آیت نمبر 7 ہے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

إِنَّ الَّذينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ أُوْلئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ؛  بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے، وہی بہترین مخلوق ہیں۔

یہ آیہ (خَیْرُ البَرِیَّۃْ) امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ‌السلام  کی شان میں نازل ہوئی ہے اور ان کے فضائل میں سے ہے، شیعہ اور سنی دونوں مصادر میں موجود متعدد روایات کے مطابق، "خیر البریہ” (یعنی سب سے بہترین مخلوق) سے مراد حضرت علی علیہ‌السلام  اور ان کے پیروکار (شیعہ) ہیں۔

عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ‌السلام  اور ان کے شیعوں (پیروکاروں) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

ابن کوّا نامی ایک شخص نے حضرت علی علیہ‌السلام  سے اس آیت ” إِنَّ الَّذِینَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُوْلَئکَ هُمْ خَیرْ الْبرَیَّة ” کے بارے میں پوچھا، حضرت علی علیہ‌السلام نے خاموشی اختیار فرمائی، لیکن اس کے بار بار اصرار پر فرمایا: "اے ابن کوّا! وہ ہم (یعنی میں اور میرے ساتھی) ہیں،قیامت کے دن ہم روشن چہرے، نور سے منور، تروتازہ اور خوبصورت ہوں گے اور ہمارے چہروں سے پہچانے جائیں گے۔”  [1]

حضرت علی علیہ‌السلام نے اہل شوریٰ (خلافت کی مجلس) سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: "کیا تمہیں وہ واقعہ یاد ہے جب رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ  نے تم سے فرمایا تھا کہ میرا بھائی (علی) تمہارے پاس آ رہا ہے؟ پھر آپ نے کعبہ کی طرف رخ کر کے فرمایا: ‘اس ذات کی قسم جس نے اس گھر (کعبہ) کو بنایا، علی علیہ‌السلام  اور ان کے شیعہ ہی قیامت کے دن کامیاب ہوں گے پھر آپ نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ تم میں سب سے پہلے ایمان لانے والا، اللہ کے حکم پر سب سے زیادہ  عمل کرنے والا، عہد کو سب سے زیادہ نبھانے والا، فیصلوں میں سب سے زیادہ عادل، رعایا کے ساتھ سب سے زیادہ انصاف کرنے والا اور حقوق کو مساوی تقسیم کرنے والا ہے اور اللہ کے نزدیک اس کا مقام تم سب سے بلند ہے۔ اس پر یہ آیت إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ أُولئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ نازل ہوئی، سب نے تکبیر کہی اور مبارک بادی دی۔ کیا تمہیں یہ واقعہ یاد ہے؟” انہوں نے جواب دیا: "جی ہاں۔”  [2]

یزید بن شراحیل انصاری (حضرت علی علیہ‌السلام کے کاتب) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے حضرت علی علیہ‌السلام سے فرمایا: "یا علی! کیا آپ نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ ‘بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے، وہی بہترین مخلوق ہیں’؟ وہ آپ اور آپ کے شیعہ ہیں، میری اور آپ کی ملاقات کا مقام حوضِ کوثر پر ہوگا۔ جب قیامت کے دن تمام امتیں حساب کے لیے گھٹنوں کے بل ہوں گی، آپ روشن اور تابناک چہرے کے ساتھ بلائے جائیں گے۔ [3]

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت ہے کہ جب حضرت علی علیہ‌السلام رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے فرمایا: "میرا بھائی تمہارے پاس آیا ہے۔” پھر آپ نے کعبہ کی طرف رخ کر کے فرمایا: "میرے پروردگار کی قسم! علی اور ان کے شیعہ ہی قیامت کے دن نجات پانے والے ہیں۔” پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: "جان لو! خدا کی قسم! یہ (علی) تم میں سب سے پہلے ایمان لانے والے، اللہ کے کام میں سب سے زیادہ ثابت قدم، عہد کے سب سے زیادہ پکے، فیصلوں میں سب سے زیادہ عادل، مساوات سے تقسیم کرنے والے اور رعایا کے ساتھ سب سے زیادہ انصاف کرنے والے ہیں اور اللہ کے نزدیک ان کا مقام تم سب سے بلند ہے۔” اس کے بعد یہ آیت إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ نازل ہوئی۔ صحابہ کرام جب بھی حضرت علی علیہ‌السلام  کو آتے دیکھتے تو کہتے: "رسول اللہؐ کے بعد سب سے بہترین انسان آپ کے پاس آئے ہیں۔” [4]

رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے فرمایا: "جب مجھے معراج پر لے جایا گیا اور میں سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچا، تو مجھے ایک بہترین خوشبو محسوس ہوئی، میں نے جبرائیلؑ سے پوچھا: یہ کیا ہے؟’ انہوں نے جواب دیا: ‘یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے جو آپ کے چچا زاد بھائی (حضرت علی علیہ‌السلام  ) کے دیدار کی مشتاق ہے۔’ اس وقت میں نے ایک منادی کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا: ‘بے شک محمد صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ انبیا و مرسلین میں افضل ہیں اور علی بن ابی طالب اولیاء میں افضل ہیں اور ان کی ولایت کو ماننے والے (شیعہ) بہترین لوگ ہیں۔”  [5]

ابن عباس سے ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے حضرت علی علیہ‌السلام سے فرمایا: "اس آیت إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ  میں مراد آپ اور آپ کے شیعہ ہیں۔ آپ اور آپ کے شیعہ قیامت کے دن راضی و خوشحال (ہوں گے) اور آپ کا دشمن غصے میں اور ذلیل ہوگا۔” جب حضرت علی علیہ‌السلام  نے پوچھا: "میرا دشمن کون ہے؟” تو آپ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے فرمایا: "جو آپ سے بیزاری کرے اور آپ پر لعنت بھیجے۔” پھر فرمایا: "جو کوئی یہ کہے کہ ‘اللہ علی پر رحمت کرے’، اللہ اس پر رحمت فرمائے گا۔”  [6]

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے