زیر بحث آیت سورہ مرسلات کی آیت نمبر 41 ہے۔
خداند متعال اس آیت میں فرماتا ہے:
"إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلَالٍ وَعُيُونٍ”
"بے شک پرہیزگار (متقین) سائے اور نہروں میں ہوں گے۔”
امام کاظم علیہالسلام:
امام موسیٰ کاظم علیہالسلام فرماتے ہیں: "خدا کی قسم! متقین سے مراد ہم (اہل بیت علیہمالسلام) اور ہمارے شیعہ ہیں۔ ہمارے علاوہ کوئی بھی علی علیہالسلام کے دین پر نہیں ہے، اور دوسرے لوگ اس سے محروم ہیں۔” [1]
ابن عباس:
ابن عباس کہتے ہیں: "متقین سے مراد علی بن ابی طالب علیہالسلام ، حسن علیہالسلام اور حسین علیہالسلام ہیں، جو درختوں کے سائے اور موتیوں کے خیموں میں ہوں گے، جن میں سے ہر خیمہ ایک فرسخ لمبا اور چوڑا ہوگا، یہ اللہ کے محسنین (نیک بندے) ہیں، جو درحقیقت اہل بیت محمد علیہمالسلام کی پیروی کرنے والے ہیں، اور ان کا ٹھکانا جنت ہے۔” [2]
"متقین” سے مراد وہ لوگ ہیں جو شرک اور کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ ان میں سب سے افضل علی علیہالسلام ، حسن علیہالسلام اور حسین علیہالسلام ہیں، جو جنت میں اعلیٰ مقامات کے مالک ہوں گے، درختوں کے سائے اور موتیوں کے خیموں میں چشمے کے پاس آرام کر رہے ہوں گے۔ [3]
