سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

مؤمنین آپ کے ذریعے فلاح پا گئے

مؤمنین آپ کے ذریعے فلاح پا گئے

کیا تم جانتے ہو کہ اس آیت قَدْ أَفْلَحَ المُؤْمِنُونَ میں مؤمنوں سے کون مراد ہے؟" میں نے عرض کیا: "آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔" تو آپ نے فرمایا: "مسلمان معزز اور نجیب ہیں

آج زیر بحث آیت سورہ مومنون کی آیت نمبر 1 ہے.

اللہ تعالیٰ سورہ مومنون کی پہلی آیت میں ارشاد فرماتا ہے:

"قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُون؛

بے شک مؤمنوں نے فلاح پا لی۔

امام باقر علیہ‌السلام سے روایت:

کامل تمّار روایت کرتے ہیں: امام باقرعلیہ‌السلام نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ اس آیت قَدْ أَفْلَحَ المُؤْمِنُونَ میں مؤمنوں سے کون مراد ہے؟” میں نے عرض کیا: "آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔” تو آپ نے فرمایا: "مسلمان معزز اور نجیب ہیں، اور مسلمان منتخب کردہ ہیں، جبکہ مومن (حقیقی) اجنبی ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ اجنبی!” [1]

پیغمبر رحمت صل‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ سے روایت:

پیامبر اعظم صل‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے فرمایا: "کوئی بھی آیت جو یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا (اے ایمان والو) سے شروع ہوتی ہے، نازل نہیں ہوئی مگر یہ کہ علی ابن ابی طالب علیہ‌السلام اس کے سردار اور امیر ہیں۔” [2]

امام جعفر صادق علیہ‌السلام:

  • امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی جنت تخلیق کی ہے جسے کسی آنکھ نے نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی مخلوق کو اس کا علم ہے۔ پروردگار ہر صبح اس (جنت) کا دروازہ کھولتا ہے اور فرماتا ہے: ‘تو پاکیزہ تر اور خوشبو دار ہو جا’! اور جنت کہتی ہے: *قَدْ أَفْلَحَ المُؤْمِنُونَ* (بے شک مؤمنوں نے فلاح پا لی)۔” [3]
  • امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "یہ آیت پیغمبر اکرم صل‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ ، امیرالمؤمنین علیہ‌السلام ، فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، امام حسن علیہ‌السلام اور امام حسین علیہ‌السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔” اور آپ نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا: "یہ آیت امیرالمؤمنین (اور ان کی اولاد) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔” [4]
  • حضرت امیرالمومنین علیہ‌السلام کی ولادت باسعادت کے حوالے سے امام صادق علیہ‌السلام فرماتے ہیں: عباس بن عبدالمطلب اور یزید بن قعنب خانہ کعبہ کے سامنے ہاشمیوں اور قبیلہ عبدالعزیٰ کے ایک مجمع میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت امیرالمومنین علیہ‌السلام کی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد، (مسجد الحرام میں) داخل ہوئیں۔ یہ وہ دن تھا جب آپ کے حمل کی مدت نو ماہ مکمل ہو چکی تھی۔ آپ خانہ کعبہ کے سامنے کھڑی ہو گئیں…

اچانک ہم نے دیکھا کہ خانہ کعبہ کی پشت میں ایک شگاف پیدا ہوا اور فاطمہ بنت اسد اس شگاف کے راستے خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو گئیں اور ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئیں۔

پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے دیوار اپنی اصلی حالت پر واپس آ گئی اور شگاف بند ہو گیا۔ ہم نے دروازہ کھولنے کی ہر ممکن کوشش کی تاکہ کوئی عورت ان کی مدد کو جائے لیکن ہم کامیاب نہ ہو سکے۔

اس وقت ہمیں علم ہوا کہ یہ ایک الہی معاملہ ہے۔ فاطمہ بنت اسد تین دن خانہ کعبہ میں رہیں، تین دن بعد پھر وہی شگاف کھلا اور وہ خاتون حضرت علی علیہ‌السلام کو گود میں لیے ہوئے خانہ کعبہ سے باہر آئیں… ابوطالب علیہ‌السلام نے انہیں دیکھا تو بہت خوش ہوئے۔

حضرت علی علیہ‌السلام نے ان سے فرمایا: "السلام علیک ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اے میرے والد!”

پھر رسول اللہ صل‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ(مسجد الحرام میں) داخل ہوئے، اس وقت حضرت علی علیہ‌السلام نے (خوشی سے) حرکت کی اور ان کی طرف مسکرا کر فرمایا: "السلام علیک ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اے اللہ کے نبی!”

پھر اللہ کے حکم سے آپ نے ایک کھانسی کی اور ان آیات کی تلاوت فرمائی: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، قَدْ أَفْلَحَ المُؤْمِنُونَ، الَّذِینَ هُمْ فِی صَلاتِهِمْ خاشِعُونَ…

نبی اکرم صل‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے فرمایا: "مؤمن تیرے ذریعے ہی فلاح پا گئے”۔

پھر آپ نے پوری آیات کی تلاوت فرمائی یہاں تک کہ أُولئِکَ هُمُ الْوارِثُونَ، الَّذِینَ یَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِیها خالِدُونَ تک پہنچے۔

پھر فرمایا: "خدا کی قسم! تو ہی ان کا امیر ہے؛ تو ان کے لیے اپنا علم پیش کرے گا اور وہ تیرے علم سے فائدہ اٹھائیں گے۔ خدا کی قسم! تو ہی ان کا رہنما ہے اور وہ تیرے ذریعے ہی اپنا راستہ پائیں گے۔” [5]

امام صادق علیہ‌السلام سے حسن بن محبوب کی روایت میں آیا ہے:

خانہ کعبہ پشت سے شق ہوا اور فاطمہ (بنت اسد) اندر داخل ہوئیں… (حضرت علی علیہ‌السلام کی ولادت کے بعد) ابوطالب نے دعوت کا اہتمام کیا اور کہا: "آؤ اور سات بار خانہ خدا کا طواف کرو اور خانہ خدا کے اندر جا کر میرے بیٹے کو سلام کرو”۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا اور یہ ایک سنت بن گئی۔ [6]

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے