سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

کس نے اپنا نفس خدا کو بیچا؟

کس نے اپنا نفس خدا کو بیچا؟

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے،رسولِ اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ  کے حکم کے مطابق، آپ کے بستر پر سونا قبول کیا تاکہ آپ کی جان محفوظ رہے۔

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے،رسولِ اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ  کے حکم کے مطابق، آپؐ کے بستر پر سونا قبول کیا تاکہ آپ کی جان محفوظ رہے۔ جب دشمنوں نے انہیں بستر پر دیکھا تو یہ سمجھا کہ رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ ہجرت کر کے نکل گئے ہیں۔ اسی موقع پر خداوند نے یہ آیت نازل فرمائی:"وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْري نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللهِ وَ اللهُ رَؤُفٌ بِالْعِبادِ”کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی جان خدا کی رضا کے لیے قربان کر دیتے ہیں، اور اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے۔ (بقرہ: 207)

اس مضمون میں زیر بحث آیت سورہ بقرہ کی آیت نمبر 207 ہے۔

اس آیت میں خداوند متعال فرماتا ہے:

"وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْري نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللهِ وَ أللهُ رَؤُفٌ بِالْعِبادِ؛

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی جان خدا کی رضا کے لیے قربان کر دیتے ہیں، اور اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے۔

حضرت امام زین العابدین علیہ‌السلام:

امام سجادؑ نے فرمایا: یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام ، رسولِ خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ کے بستر پر سوئے۔ [1]

امام سجاد علیہ‌السلام ہی سے یہ روایت بھی ہے:”سب سے پہلے جس نے اپنی جان (رضائے الٰہی کے لیے) قربان کی، وہ علی بن ابی‌طالب علیہ‌السلام تھے۔ جب مشرکین نے رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ کو بستر پر نہ پایا تو آپ کے قتل کے تعاقب میں نکلے۔ اسی وقت امیرالمؤمنین علیہ‌السلام بستر سے اٹھے. ” [2]

امام ہادی علیہ‌السلام

امام عسکری علیہ‌السلام نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ روزِ غدیر امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی زیارت میں یوں کہتے تھے:”سلام ہو آپ پر اے امیرالمؤمنین علیہ‌السلام اور اوصیاء کے سردار! … جب رسولِ خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے آپ کو حکم دیا کہ ان کے بستر پر سو جائیں اور اپنی جان کو ان کے لیے سپر بنا دیں، تو آپ نے فوراً ان کی بات مان لی اور اپنی جان قربان ہونے کے لیے پیش کر دی۔ پس خداوند متعال نے یہ آیت نازل فرمائی: "وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْري نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللهِ»، تاکہ آپ کی اطاعت اور کارنامہ ظاہر ہو جائے۔” [3]

ابن عباس:

انہوں نے بیان کیا:رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کو اپنے بستر پر سونے کا حکم دیا اور خود روانہ ہوئے،علی علیہ‌السلام پیغمبر صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ کی سبز چادر اوڑھ کر بستر پر لیٹ گئے۔ دشمنوں نے کہا: «حملہ کرو»۔ کچھ نے کہا: "اگر یہ بھاگنا چاہتے تو اب تک جا چکے ہوتے۔” صبح جب علی علیہ‌السلام اٹھے تو انہوں نے انہیں پکڑ لیا اور پوچھا: «وہ کہاں ہیں؟» علی علیہ‌السلام نے فرمایا: «نہیں جانتا۔» اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی: "وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْري نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللهِ”۔ [4]

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام:

آپ نے فرمایا: "اس آیت کا مصداق وہ ہر شخص ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی راہ میں قتل کیا جائے۔” [5]

علی بن ابراہیم:

انہوں نے کہا: "اس آیت سے مراد امیرالمؤمنین علیہ‌السلام ہیں۔” [6]

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے