سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام | رسولِ اکرم کے عظیم حامی اور مؤمنِ کامل

حضرت ابوطالب علیہ‌السلام / رسولِ اکرم کے عظیم حامی اور مؤمنِ کامل

حضرت ابوطالب علیہ‌السلام رسول اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے کفیل اور اسلام کے سب سے بڑے حامی تھے۔ آپ کی ایمان افروز سیرت، شعبِ ابی طالب میں قربانیاں اور دینِ الٰہی کے لیے ایثار تاریخِ اسلام کا روشن باب ہے۔

تعارف

اسلام کی تاریخ میں بعض ایسی شخصیات ہیں جن کے کردار کے بغیر دین کا سفر ممکن نہ تھا۔ ان میں سرفہرست حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام ہیں، جو رسولِ اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کے کفیل، مددگار اور اسلام کے سب سے بڑے حامی رہے۔ آپ کی سیرت ایثار، شجاعت اور وفاداری کی درخشاں مثال ہے۔ خود امیرالمؤمنین علیہ‌السلام نے فرمایا:
"قسم بخدا! اگر میرے والد ابوطالب نہ ہوتے تو دین کبھی قائم نہ رہتا۔”

نسب و کنیت

آپ کا اصل نام عبدِ مناف اور کنیت ابوطالب تھی۔ والد کا نام عبدالمطلب بن ہاشم اور والدہ کا نام فاطمہ بنت عمرو بن عائذ تھا۔
حوالہ: مناقب آلِ ابی طالب، ج1، ص30

کفالتِ رسول اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ

حضرتِ عبدالمطلب کی وفات کے بعد، رسولِ خدا صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کی کفالت اور پرورش ابوطالب علیہ‌السلام کے سپرد ہوئی۔ تاریخ میں آتا ہے:
"جب عبدالمطلب کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کی کفالت ابوطالب نے سنبھالی۔”
حوالہ: السيرة النبوية، ج1، ص190

ایمانِ ابوطالب علیہ‌السلام

شیعہ علما کے نزدیک حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام مؤمنِ کامل تھے۔ ان کے اشعار آپ کے ایمان کی روشن دلیل ہیں۔

شعرِ ابوطالب:
"یہ روشن چہرہ (محمد صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ‌) ہے جس کے وسیلے سے بارش طلب کی جاتی ہے، یہ یتیموں کا سہارا اور بیواؤں کا محافظ ہے۔”
حوالہ: السيرة النبوية، ج1، ص245

رسول اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کی گواہی

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام سے مروی ہے:
"اگر میرے والد ابوطالب نے رسول اللہ کی کفالت نہ کی ہوتی تو اسلام کا ستون کبھی قائم نہ ہوتا۔”
حوالہ: بحارالانوار، ج35، ص110

شعبِ ابی طالب

جب کفارِ قریش نے مسلمانوں کا بائیکاٹ کیا تو حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام نے رسولِ خدا اور مسلمانوں کو شعبِ ابی طالب میں پناہ دی۔ تین برس تک سخت محاصرے میں رہنے کے باوجود اپنی حمایت سے پیچھے نہ ہٹے۔
حوالہ: السيرة النبوية، ج1، ص350

وفات اور عامُ الحُزن

حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام بعثت کے دسویں سال ماہِ رجب میں مکہ مکرمہ میں وفات پاگئے۔ اسی سال حضرتِ خدیجہ سلام‌اللہ‌علیہا بھی دنیا سے رخصت ہوئیں۔ اس وجہ سے رسولِ اکرم صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ نے اس سال کو "عام الحزن” (غم کا سال) قرار دیا۔

رسول اللہ نے فرمایا:
"کسی نے میری ایسی مدد نہیں کی جیسی ابوطالب نے کی۔”
حوالہ: الأمالی، ص324

جب تک ابوطالب زندہ رہے

رسول اللہ صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ نے فرمایا:
"جب تک ابوطالب زندہ رہے، قریش مجھے اذیت دینے سے ڈرتے تھے۔”
حوالہ: إعلام الورى، ص10

اعتقادی نتیجہ

حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام کا کردار محض ایک قبیلے کے سردار کا کردار نہیں تھا بلکہ وہ اسلام کے حقیقی حامی اور مؤمنِ کامل تھے۔ ان کے اشعار، سیرت اور رسول اللہ صلی‌الله‌علیہ‌وآلہ کی گواہی اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ اسلام کی بنیادوں میں حضرتِ ابوطالب علیہ‌السلام کا ایثار اور قربانی شامل ہے۔

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے