سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

قرآن مجید میں "صالح المؤمنین" سے مراد کون ہے؟

قرآن مجید میں "صالح المؤمنین” سے مراد کون ہے؟

صَالِحُ الْمؤْمِنِینَ' سے مراد امیرالمؤمنین علیہ‌السلام ہیں اور 'وَ الْملَائِکَةُ بَعْدَ ذَلِکَ ظَهِیرٌ سے مراد بھی امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  ہیں

آج کی زیر بحث آیت سورہ تحریم کی آیت نمبر4  ہے

خداوند سورہ تحریم کی آیت 4 میں فرماتا ہے:

إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا ۖ وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَیْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِیلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِینَ ۖ وَالْمَلَائِکَةُ بَعْدَ ذَٰلِکَ ظَهِیرٌ

"اگر تم دونوں اللہ کی طرف لوٹ آؤ تو (یہ بہتر ہے) کیونکہ تم دونوں کے دل (حق سے) مڑ گئے ہیں، اور اگر تم اس (نبی) کے خلاف باہم تعاون کرو تو (جان لو کہ) بیشک اللہ ہی اس کا کارساز ہے، اور جبرئیل اور صالح مومنین (بھی)، اور فرشتے اس کے بعد (بھی) مددگار ہیں۔”

پیغمبر اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ  نے فرمایا:

”  صَالِحُ المُؤْمِنِینَ’ سے مراد امیرالمؤمنین علیه السلام ہے” [1]

علی بن ابراہیم سے منقول ہے:

” صَالِحُ الْمؤْمِنِینَ’ سے مراد امیرالمؤمنین علیہ‌السلام ہیں اور ‘وَ الْملَائِکَةُ بَعْدَ ذَلِکَ ظَهِیرٌ سے مراد بھی امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  ہیں” [2]

ابن عباس سے منقول ہے:

  • ” ‘صَالِحُ الْمؤْمِنِینَ‘ سے مراد علی علیہ‌السلام  اور ان کے ساتھی ہیں.” [3]
  • : ” ‘صَالِحُ المُؤْمِنِینَ’ خاص طور پر علی علیہ‌السلام کے بارے میں نازل ہوا ہے.” [4]

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام  نے منبر سے فرمایا:

"میں مصطفی کا بھائی ہوں جو بہترین انسان اور جناب ہاشم سے نسل سے ہیں، اور میں قوم کے بزرگوں میں سب سے بڑا ہوں، اور میں وہ عظیم خبر ہوں جس کے بارے میں تقدیر الٰہی جاری ہوئی ہے، اور میں ‘صَالِحُ الْمؤْمِنِینَ’ ہوں جس کے بارے میں آیات اور سورے نازل ہوئے ہیں.” [5]

عمار بن یاسر نے نقل کیا ہے:

میں نے علی بن ابی طالب علیہ‌السلام  سے سنا، وہ فرما رہے تھے: "رسول اللہ صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ  نے مجھے بلایا اور فرمایا: ‘کیا میں تمہیں خوشخبری دوں؟’ میں نے کہا: ‘ہاں، اے الله کے رسول! اور میں ہمیشہ خیر کی خوشخبری پانے والا رہا ہوں۔’ آپ نے فرمایا: ‘الله نے تمہارے بارے میں قرآن نازل کیا ہے۔’ میں نے پوچھا: ‘وہ کیا ہے اے الله کے رسول؟’ آپ نے فرمایا: ‘تم جبرائیل کے ہم پلہ ہو گئے ہو،’ پھر آپ نے تلاوت فرمائی: ‘وَ جِبْرِیلُ وَ صالِحُ المُؤْمِنِینَ‘؛ تم اور تمہارے والد کی اولاد میں سے مومن، وہی صالحین ہیں.” [6]

امام باقر علیہ‌السلام  نے فرمایا:

"پیغمبر اکرم صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے اپنے اصحاب سے دو بار علی بن ابی طالب علیہ‌السلام  کا تعارف کرایا، ایک بار جب آپ نے فرمایا: ‘جس کا میں مولا ہوں، اس کے علی مولا ہیں،’ اور دوسری بار اس وقت جب یہ آیت نازل ہوئی: ‘فَإِنَّ اللهَ هُوَ مَوْلاهُ وَ جِبْرِیلُ وَ صالِحُ المُؤْمِنِینَ

رسول الله صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ نے علی علیہ‌السلام  کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ‘اے لوگو! سب سے صالح مومن یہ شخص ہے.'” [7]

محمد بن عبدالله بن ابی رافع سے منقول ہے:

"جب رسول الله صلی‌اللہ‌علیہ‌و‌آلہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ بیہوش ہو گئے، پھر ہوش میں آئے، میں رو رہا تھا اور آپ کے ہاتھ چوم رہا تھا اور کہہ رہا تھا: ‘اے رسول الله! آپ کے بعد میرے اور میرے بیٹے کے لیے کون ہے؟’ آپ نے فرمایا: ‘میرے بعد تمہارے لیے الله ہے اور میرا جانشین، صالح المؤمنین علی بن ابی طالب علیہ‌السلام  ہے.'” [8]

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے