سب سے زیادہ تلاش کیا گیا:

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی ولایت کو تسلیم کرنا

امیرالمؤمنین علیہ‌السلام کی ولایت کو تسلیم کرنا

رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کے خاندان کی ولایت کے ساتھ دوسروں کی ولایت کو شریک نہ کرو۔ نیک عمل درحقیقت رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کے خاندان کی ولایت ہے۔

آج کی زیر بحث آیت سورہ الکہف کی آیت نمبر 110 ہے:

اللہ سورہ کہف کی آیت 110 میں فرماتا ہے:

« قُلْ إِنَّما أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحى إِلَيَّ أَنَّما إِلهُكُمْ إِلهٌ واحِدٌ فَمَنْ كانَ يَرْجُوا لِقاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صالِحاً وَ لا يُشْرِكْ بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَداً؛

"آپ کہہ دیجئے کہ میں تو بس ایک انسان ہوں تمہاری طرح، (لیکن) میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود بس ایک ہی معبود ہے، پس جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔"

1۔ امام جعفر صادق علیہ‌السلام:

  • سماعہ بن مہران روایت کرتے ہیں: میں نے امام صادق علیہ السلام سے اس آیت "فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا" کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا : "نیک عمل سے مراد ائمہ (ع) کی پہچان (معرفت) ہے۔ اور ‘اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے’ سے مراد یہ ہے کہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کو تسلیم کرے اور خلافت میں کسی نااہل شخص کو ان کا شریک نہ بنائے۔[1]"
  • ابوبصیر نقل کرتے ہیں: امام صادق علیہ‌السلام نے فرمایا: "رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کے خاندان کی ولایت کے ساتھ دوسروں کی ولایت کو شریک نہ کرو۔ نیک عمل درحقیقت رسول خدا صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ کے خاندان کی ولایت ہے۔ جو شخص اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک ٹھہراتا ہے، اس نے ہماری ولایت میں شرک کیا اور ہماری ولایت کا انکار کیا، اس نے امیرالمؤمنین علیہ‌السلام پر ظلم کیا اور ان کی ولایت کا انکار کیا۔”[2]
  • آپ علیہ‌السلام نے یہ بھی فرمایا: "جو شخص خدا کی طرف سے مقرر کردہ امام کے ساتھ کسی ایسے شخص کو شریک ٹھہراتا ہے جسے خدا نے امام مقرر نہیں کیا، وہ مشرک ہے۔”[3]
  • امام صادق علیہ‌السلام سے روایت ہے: "امیرالمؤمنین علیہ‌السلام جب وضو فرماتے تو کسی کو اپنے ہاتھ پر پانی ڈالنے نہیں دیتے تھے۔ آپ سے پوچھا گیا: اے امیرالمؤمنین! آپ انہیں اپنے ہاتھ پر پانی ڈالنے کیوں نہیں دیتے؟ آپ نے فرمایا: ‘میں نہیں چاہتا کہ نماز میں کسی کو شریک کروں’۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ‘پس جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے’۔[4]"
  • مولائے متقیان حضرت علی علیہ‌السلام:
  • امیرالمؤمنین علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "ایسا کوئی بندہ نہیں ہے جو آیہ ’’ قُلْ إِنَّما أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ یُوحی إِلَیَّ أَنَّما إِلهُکُمْ إِلهٌ واحِدٌ فَمَنْ کانَ یَرْجُوا لِقاءَ رَبِّهِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صالِحاً وَ لا یُشْرِکْ بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَداً ‘‘’ سے لے کر سورے کے آخر تک تلاوت کرے، مگر یہ کہ اس کے بستر سے لے کر خانہ کعبہ تک اس کے لیے نور ہوگا۔ اور اگر وہ حرم خدا میں مقیم ہو تو اس کے لیے بیت المقدس تک نور ہوگا۔‘‘[5]

. امام موسی کاظم علیہ‌السلام:

امام کاظم علیہ‌السلام فرماتے ہیں: "جب تمہیں نماز شب کے لیے سونے کے بعد نہ اٹھنے کا خوف ہو تو سوتے وقت یہ آیت مبارکہ پڑھو:  قُلْ إِنَّما أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ یُوحی إِلَیَّ أَنَّما إِلهُکُمْ إِلهٌ واحِدٌ فَمَنْ کانَ یَرْجُوا لِقاءَ رَبِّهِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صالِحاً وَ لا یُشْرِکْ بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَداً  ‘ پھر یہ دعا پڑھو: ‘خدایا! کچھ ایسا کر کہ میں تیرا ذکر فراموش نہ کروں،میں تیری تدبیر سے غافل نہ ہو جاؤں، مجھے غافلین میں سے نہ بنا، اور مجھے بہترین اوقات میں سے کسی وقت بیدار فرما، تاکہ میں تجھے اس وقت پکاروں اور تو میری دعا قبول کرے، میں تجھ سے مانگوں اور تو مجھے عطا کرے، میں استغفار کروں اور تو مجھے بخش دے، کیونکہ میرے گناہوں کو تیرے سوا کوئی نہیں بخشتا، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے!’۔[6]"

مزید مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے